فیسوں میں کمی کے حکم پر عملدرآمد لازمی ہو گا سکول بند کرنے ہیں تو کر دیں۔ چیف جسٹس

آپ نے ایک ماہ کی فیس واپس کرنے کا کہا عدالتی حکم پر عمل سے تو سکول بند ہو جائیں گے۔ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن صدر چیف جسٹس سے درخواست

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 10 جنوری 2019 13:45

فیسوں میں کمی  کے حکم پر عملدرآمد لازمی ہو گا سکول بند کرنے ہیں تو کر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 جنوری 2019ء) :پرائیویٹ سکولوں کی جانب سے زائد فیسوں سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر زعفران الہیٰ عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت زعفران الہیٰ نے کہا کہ آپ نے ایک ماہ کی فیس واپس کرنے کا کہا۔عدالتی حکم پر عمل سے تو سکول بند ہو جائیں گے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تو بند کردیں آپ نے سکول بند کرنے ہیں تو کر دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اربوں روپے سکولوں سے کمائے جا رہے ہیں۔دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ کئی سکول ایسے ہیں جنھوں نے ایک گیراج سے کام شروع کیا۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ 5 ہزار سے اوپر والی فیس پر 20 فیصد کمی ہو گی۔لا اینڈ جسٹس کمیشن کو ہدایت کی گئی کہ اساتذہ کو نکالنے اور سہولتوں پر کمی سے متعلق رپورٹ کریں۔

(جاری ہے)

واضح رہے سپریم کورٹ نے تمام بڑے نجی تعلیمی اداروں کو فیس میں 20فیصد کمی کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے نجی اسکولوں کی زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی،۔کیس کی سماعت کے سلسلے میں نجی اسکولوں کے وکیل،ڈپٹی آڈیٹر جنرل اور چئیرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے تھے۔ دوران سماعت چیف جسٹس میں ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ عدالت ہائی کورٹس کے فیصلوں کی پابند نہیں۔

آگاہ کیا جائے فیس میں خاطر خواہ کمی کیسے ہوگی۔عدالت خود فیصلے کرے گی کہ فیس میں مناسب کمی کتنی ہو گی۔اس موقع پر نجی سکول بیکن ہاؤس کے وکیل نے کہا کہ ہر اسکول کی فیس سالانہ اضافہ مخلتف ہے۔ پنجاب کے سابق وزیر تعلیم نے سالانہ 10فیصد اضافے کا قانون بنانے کا کہا اور رانا مشہود اسمبلی میں صرف 8فیصد کی منظوری لے سکے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے سابق وزیر تعلیم کا اپنا بھی کوئی اسکول ہو گا۔

ایک ایک کمرے کے سکول نے اتنا پیسہ بنایا اور اب یہ صنعتکار بن گئے ہیں۔کیس کی سماعت کے دوران نجی اسکول کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ تمام اسکول 8 فیصد فیس کم کرنے کو تیار ہیں۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ 8 فیصد تو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر والی بات ہے۔ چیف جسٹس نے کہا 20 سال کا آڈٹ کرایا تو نتائج بہت مخلتف ہوں گے جب کہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سکولوں نے اپنی آڈٹ رپورٹس میں غلط اعداد دئیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر 8فیصد فیس ہر سال بڑھائی جائے تو چار سالوں میں 32فیصد بڑھ جاتی ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حکم دیا کہ ملک کے ایسے اسکول جو 5ہزار روہے سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں وہ اپنی فیسوں میں 20فیصد تک کمی کریں گے۔ چیف جسٹس نے تمام سکولوں کو گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس واپس کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ سکول مالکان فیس میم سالانہ 5 فیصد اضافہ کر سکیں گے۔