نیب نے کسی بھی قسم کے این آر او کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا

میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، این آر او کسی بھی شکل میں کوئی بھی کسی کو بھی دے، نیب اس کا حصہ نہیں ہوگا: جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال

muhammad ali محمد علی جمعرات 10 جنوری 2019 19:10

نیب نے کسی بھی قسم کے این آر او کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جنوری2019ء) نیب نے کسی بھی قسم کے این آر او کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا، چئیرمین نیب کا کہنا ہے کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، این آر او کسی بھی شکل میں کوئی بھی کسی کو بھی دے، نیب اس کا حصہ نہیں ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز چیئرمین نیب نے لاہور کے دفتر کا دورہ کیا جہاں انہیں ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے میگا کرپشن کے مقدمات پر بریفنگ دی۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب لاہور کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب لاہور کی کارکردگی نے مجموعی کارکردگی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ ہائوسنگ سوسائٹیوں اور کوآپریٹو سوسائٹیوں کے متاثرین کو ان کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی بھی نیب کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

نیب بدعنوان عناصر کی قانون کے مطابق گرفتاری کے علاوہ ان سے قوم کی لوٹی گئی297 ارب روپے کی رقوم قومی خزانے میں جمع کروانے والا واحد قومی ادارہ ہے۔ جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی ہائوسنگ سوسائٹی ہو اور وہ کسی کی بھی ہو اگراس نے عوام کے رزق حلال کے ساتھ جو ڈکیتی کی ہے تویہ پیسہ واپس آنا ہے اور وہ پیسہ واپس آئے گااور واپس آبھی رہا ہے۔

نیب کی تاریخ میں سب سے بڑا پلی بارگین ہے جو کہ تقریباً دو ارب 22کروڑ روپے کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آپکے وہ خواب اورسپنے نہیں لٹا سکتا اور میں اس کی تعبیر بھی نہیں دے سکتا جو آپ نے پلاٹ کیلئے یا یا اپنی چھت کیلئے دیکھے تھے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ آپ کے رزق حلال سے کمائی ہوئی رقم جو ڈوب گئی تھی اس رقم کاواپس آنا بھی پروردگار کا بہت بڑا فضل ہے اور اللہ تعالیٰ کا کرم ہے ،باقی سب وسیلے ہیں یہ اس ذات کی مہربانی ہے جس نے آپ کی دعائوں کو مستجاب کیا اور آپ کی رقم واپس مل رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے پاکستان کے تمام سیاستدان چاہے ان کا تعلق حزب اختلاف یا حزب اقتدار سے ہوقابل احترام بھی ہیں اور برابری کا درجہ بھی رکھتے ہیں اورکبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے حزب اقتدار کو احزب اختلاف پر کسی قسم کی ترجیح دی ہو ۔ میں حزب اختلاف کو اتنا ضرور کہوں گا کہ تھوڑا سا با ذوق ہونے کی نشانی ہونی چاہیے ،نیب کو کم از کم منشا بم تو نہیں کہنا چاہیے ،ہم نے کبھی ایسی بات یا اقدام نہیں کیا جس کی وجہ سے ہمیں منشا بم سے تشبیہ دی جائے ،نیب نہ کبھی منشابم تھا اور نہ نیب کبھی منشا بم ہوگا البتہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہائیڈروجن اور نائیٹروجن بم ضرور ہے جو صرف اور صرف بد عنوانی کے خاتمے کیلئے آیا ہے اور ہمارا کوئی مقصد اور کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا احتساب تو اسی دن شروع ہو جاتا ہے جب کسی کوگرفتار کرنے کے بعد پہلی مرتبہ ریمانڈ کیلئے لیجایا جاتا ہیں۔یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ریمانڈ عدالتیں دیتی ہیں اورریمانڈ اس لئے نہیں دیا جاتا کہ نیب درخواست کر رہا ہے بلکہ پورا ریکارڈ دیکھا جاتا ہے شہادتیں دیکھی جاتی ہیں کیا تفتیش کیا جانا مقصود ہے ،اس کا لوجیکل اختتام کیا ہوگا وہ دیکھا جاتا ہے اور اس وقت کتنی شہادتیں ہیں وہ دیکھا جاتا ہے اس کے بعد پھر ریمانڈ دیا جاتا ہے ، ایسا نہیں ہوتا کہ صرف نیب کی درخواست پر ریمانڈ دیدیا جائے۔

اس کے بعد احتساب عدالتیں ہیں ،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس ہیں ،کبھی ایسی بات ہوئی اور نہ آئندہ کبھی ہو گی کہ جس میں انتقام کا یا زیادتی کا کوئی تصور ہو ۔ہم نے کسی سے کیوں انتقام لینا ہے اس میں نیب کا کسی کے ساتھ جائیداد کا مسئلہ تو نہیں ہے ۔لیکن جہاں پاکستان کا مسئلہ آئے گا تو بات ہو گی کیونکہ ہم نے کہا تھا کہ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی اورہمدردی کسی گروپ ،کسی گروہ ،کسی سیاسی جماعت یا حکومت کے ساتھ نہیں ، ہماری وفاداری اور وابستگی صرف اور صرف پاکستان اور پاکستان کی عوام کے ساتھ ہے ۔

اگر ایک جرم سر زد ہوا ہے تو اس کی قانون کے مطابق تفتیش اور انکوائری سے نیب کو کوئی روک نہیں سکتا اس لئے یہ کہنا کہ نیب کا رجحان اور جھکائو کسی طرف ہے تو یہ بالکل درست نہیں ہے ۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہونی چاہیے کہ این آر او کسی بھی شکل میں کوئی بھی دے کسی کو بھی دے نیب اس کا حصہ نہیں ہوگا ، ہمارے لئے صرف اور صرف پاکستان کے مفادات مقدم ہیں اور ہم نے صرف ان کا تحفظ کرنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ طلب کرنے پر ہیڈ لائنز بنیں کہ نیب نے وزیر اعظم کی توہین کر دی۔ اس میں تو وزیراعظم کی عزت اور توقیر ہوئی ہے کہ پاکستان میں رول آف لاء ہے پاکستان میں آئین اور قانون کی حکومت ہے اگر قائد حزب اختلاف نیب کی پروسیڈنگ کا سامنا کر سکتا ہے تو اس طرح کا کوئی استحقاق وزیر اعظم پاکستان کو نہیں ہے کہ وہ نیب کی کارروائی کا سامنا نہ کرے اس لئے یہ توہین نہیں ہے بلکہ ان کی عزت میں کئی گنا اضافہ ہوا ۔

ان کا جومینڈیٹ تھا بلکہ ان کا جو نعرہ تھا کہ ہم ملک سے بد عنوانی کو ختم کریں گے ان کی طرف سے پہلا انتہائی اہم عملی قدم ہے جو ظاہر کرتا وہ پاکستان سے بد عنوانی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب پر آج تک یہ دبائو نہیں آیا کہ حزب اقتدار کے ساتھ کچھ رعایت کریں ، فرض کریں ایسا دبائو آ بھی جاتا ہے تو نیب کبھی بھی اس قسم کے دبائو کے سامنے سر نگوں نہیں ہوگا۔

میں نے روز اول کہا تھاکہ ہم نے اپنا کام قانون اورآئین کے مطابق کرنا ہے اور دوبارہ کہہ رہا ہوں وزیراعظم پاکستان کی عزت افزائی ہوئی ہے ان کی توقیر اور قد کاٹھ میں اضافہ ہوا ہے۔مجھے یقین ہے کہ اس سے نہ صرف اندرون ملک بلکہ پوری دنیا میں تاثر ہے کہ پاکستان میں بد عنوانی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں اور پاکستان میں رول آف لاء بھی ہے ۔پاکستان میں رول آف لاء کو لانے میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور دیگر ججز صاحبان کو خراج تحسین پیش نہ کروں تویہ مناسب نہیں ہوگا۔