سپریم کورٹ: دہری شہریت کیس،تفصیلی فیصلہ جاری

سات جج صاحبان کا 32 صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے تحریر کیا غیرملکی شہریت رکھنے والے پاکستانی پارلیمان کا رکن بننے کے اہل نہیں ہیں، پاکستانی پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے غیر ملکی شہریت کو ترک کرنے کے تمام قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہیں،سپریم کورٹ

جمعرات 10 جنوری 2019 20:48

سپریم کورٹ: دہری شہریت کیس،تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جنوری2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان دہری شہریت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ غیرملکی شہریت رکھنے والے پاکستانی پارلیمان کا رکن بننے کے اہل نہیں ہیں۔ یہ بات عدالت عظمیٰ نے اراکین پارلیمنٹ کی دہری شہریت سے متعلق کیس کے تفصیلی فیصلے میں تحریرکی ہے جو جاری کردیا گیا ہے۔

سات جج صاحبان کا 32 صفحات پر مشتمل متفقہ فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے تحریر کیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے جاری کردہ فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ کی رکنیت کے لیے غیر ملکی شہریت کو ترک کرنے کے تمام قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہیں۔فیصلے میں تحریر ہے کہ صرف دہری شہریت ترک کرنے کے عمل کو شروع کرنے سے نااہلی ختم نہیں ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ سینیٹر چوہدری محمد سرور نے برطانوی شہریت ترک کرنے کی دستاویزات پیش کیں لیکن پیش کردہ دستاویزات کی تصدیق کی ضرورت ہے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ سینیٹر نزہت صادق کی امریکی شہریت کو ترک کرنے کی دستاویزات بھی تصدیق کا تقاضا کرتی ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ سینیٹر ہارون اختر خان نے 1980 میں کینڈین شہریت لی اور تسلیم کیا کہ ان کی شہریت ترک کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا۔

عدالتی فیصلے کے تحت ہارون اختر خان سینیٹر بننے کے اہل نہیں ہیں۔ عدالتی فیصلے میں انہیں نااہل قرار دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں تحریر ہے کہ سعدیہ عباسی نے جب سینیٹر شپ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو اس وقت وہ دوہری شہریت کی حامل تھیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی بینچ نے اپنے متفقہ فیصلے میں لکھا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت سعدیہ عباسی کی امریکی شہریت کو ترک کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا۔عدالت عظمیٰ نے واضح کیا ہے کہ سعدیہ عباسی سینیٹر بننے کی اہلیت نہیں رکھتی تھیں۔