عدالت نے چینی قونصل خانے پر حملہ کا مقدمہ داخل دفتر کرنے کی پولیس رپورٹ مستردکردی

اتنے بڑے واقعے کا مقدمہ اے کلاس کیوں کیا ، ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کیوں نہیں کی جارہی، اگر ملزمان گرفتار نہیں ہورہے تو اس کا مطلب یہ ہے مقدمہ اے کلاس کردیں ،عدالت نے تفتیشی افسرکو24جنوری کومقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا

ہفتہ 12 جنوری 2019 14:54

عدالت نے چینی قونصل خانے پر حملہ کا مقدمہ داخل دفتر کرنے کی پولیس رپورٹ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2019ء) چینی قونصل خانہ کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس کے کائونٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی)کی رپورٹ اعتراضات لگا کر واپس کردی ہے۔ سی ٹی ڈی کی جانب سے مقدمہ داخل دفتر کرنے کی رپورٹ جمع کرائی گئی تھی۔عدالت نے تفتیشی افسرکو24جنوری کومقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی)نے کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ کی تفتیش سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مقدمہ اے کلاس کرنے کی رپورٹ جمع کرادی۔ عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سی ٹی ڈی کی تفتیش پر اعتراضات لگائے اور استفسار کیا کہ رپورٹ میں ایس پی کا نام کیوں نہیں ہی ۔

(جاری ہے)

عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اتنے بڑے واقعے کا مقدمہ اے کلاس کیوں کیا اور ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کیوں نہیں کی جارہی، اگر ملزمان گرفتار نہیں ہورہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مقدمہ اے کلاس کردیں ۔

عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ تحقیقات کرکے واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کریں اور 24 جنوری کو مقدمے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔تفتیشی افسر نے مقدمہ داخل دفتر کرنے کی رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ کیس میں اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا، جب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوتا کیس داخل دفتر کیا جائے۔پولیس رپورٹ میں حملے کے مرکزی ملزم اسلم اچھو کو روپوش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلم کے مارے جانے کے اطلاع ہیں لیکن تاحال اس کی تصدیق نہیں ہوئی، مارے گئے حملہ آوروں سے چار کلاشنکوف، دو آئی ای ڈی بم، ڈیٹونیٹر، ہینڈ گرنیڈ، دھماکہ خیز مواد اور گولیاں بر آمد ہوئیں۔

مقدمہ میں نامزد ملزمان میں بلوچ قوم پرست رہنما خیر بخش مری کے بیٹے حر بیار مری کے علاوہ کیپٹن رحمن گل، کمانڈر شیخو، کمانڈر منشی، کمانڈر شیرول و دیگر شامل ہیں۔سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقدمے میں دہشت گردی، سندھ اسلحہ ایکٹ اور دیگر دفعات شامل ہیں۔