سپریم کورٹ نے سزائے موت کے منتظر مبینہ ذہنی مریض کی پھانسی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی

چیف جسٹس نے سماعت پیر کیلئے مقرر کر دی ،جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس سردار طارق مسعود درخواست پر سماعت کرینگے فوری معلوم کریں آیا خضر حیات نامی شخص ذہنی مریض ہے یا نہیں‘چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی متعلقہ حکام کو ہدایت

ہفتہ 12 جنوری 2019 18:46

سپریم کورٹ نے سزائے موت کے منتظر مبینہ ذہنی مریض کی پھانسی کیخلاف درخواست ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سزائے موت کے منتظر مبینہ ذہنی مریض خضر حیات کی پھانسی کے خلاف دائر درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ فوری معلوم کریں آیا وہ شخص ذہنی مریض ہے یا نہیں۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سزائے موت کے منتظر ذہنی مریض خضر حیات سے متعلق درخواست کی سماعت کی ۔

دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میں نے آج خبر پڑھی ہے کہ کسی خضر حیات نامی شخص کو پھانسی دے رہے ہیں، خضر حیات جیل میں قید ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ خضر حیات کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے انہیں ہدایت کی کہ فوری طور پر معلوم کروائیں کہ وہ شخص ذہنی مریض ہے یا نہیں۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے خضر حیات کے اہل خانہ کی جانب سے کی جانے والی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے اس پر سماعت پیر کے لیے مقرر کردی۔

جسٹس منظور احمد ملک اور جسٹس سردار طارق مسعود پیر کے روز مذکورہ درخواست پر سماعت کریں گے۔خیال رہے کہ خضر حیات کے اہل خانہ کی جانب سے کی جانے والی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ذہنی مرض میں مبتلا شخص کو پھانسی دی جا رہی ہے عدالت اس کا نوٹس لے۔لاہور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے ذہنی مرض شیزوفرینیا (جس میں مریض کی شخصیت بے ربط، منتشر ہوجاتی ہی)میں مبتلا سزائے موت کے قیدی خضر حیات کو تختہ دار پر لٹکانے کی تاریخ 15جنوری مقرر کردی تھی۔

ڈسٹرکٹ سیشن جج خالد نواز کے دفتر سے جاری ہونے والے ڈیتھ وارنٹ کے مطابق سابق پولیس کانسٹیبل خضر حیات کو سینٹرل جیل لاہور میں سزائے موت دی جائے گی۔خضر حیات کو ساتھی پولیس اہلکار کو قتل کرنے پر اکتوبر 2001ء میں مجرم قرار دیا گیا تھا، جبکہ ٹرائل کورٹ نے دو سال بعد انہیں سزائے موت سنائی تھی۔