پاکستان میں 9 سال کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے ڈرلنگ کاباقاعدہ آغاز

سطح سمندر سے 5 ہزار فٹ کی گہرائی میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی کے آثار نظر آگئے

muhammad ali محمد علی ہفتہ 12 جنوری 2019 19:18

پاکستان میں 9 سال کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جنوری2019ء) پاکستان میں 9 سال کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے ڈرلنگ کاباقاعدہ آغاز، سطح سمندر سے 5 ہزار فٹ کی گہرائی میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی کے آثار نظر آگئے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 9 سال کے طویل وقفے کے بعد گہرے سمندری پانی میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ڈرلنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔

امریکی ڈرلنگ کمپنی ایگزون موبل ایک ڈرلنگ رگ، 3سپلائی ویسلز اور2ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کراچی کے سمندری حدود میں ڈرلنگ کے کام کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے میری ٹائم آفیئر محمود مولوی نے بتایا ہے کہ امریکی کمپنی کراچی کے ساحل سی280کلومیٹر دور گہرے سمندر میں انڈس جی بلاک میں کیکرون نامی وھیل میں ڈرلنگ کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ تیل وگیس کے ذخائر کی تلاش کے لیے سطح سمندر سی5ہزار فٹ کی گہرائی تک ڈرلنگ کی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر سطح سمندر سے 5 ہزار فٹ کی گہرائی میں تیل و گیس کے ذخائر کی موجودگی کے آثار نظر آگئے ہیں۔ ڈرلنگ کرنے والے جہاز کی معاونت کے لیے دیگر 3 جہاز بھی ساتھ ہیں۔ سمندر سے تیل کے بڑے ذخائر دریافت ہونے کی توقع ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے پاکستان کے انڈس جی بلاک کے ڈرلنگ پروجیکٹ میں 4مختلف ایکسپلوریشن کمپنیاں جن میں اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ایگزون موبل اور اٹلی کی کمپنی ای این آئی کی25 فیصد کے تناسب سے یکساں حصہ داری ہے۔

مزکورہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 10کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ یاد رہے 2 جنوری کو پاکستان میں سمندر کی تہہ سے تیل کی تلاش کے مشن کے تحت دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون موبل کے بحری جہاز پاکستانی سمندری حدود میں ڈرلنگ کے لیے پہنچے تھے۔ مشیر برائے میری ٹائم آفیئر محمود مولوی نے بتایا تھا کہ ڈرلنگ کے لیے منگوائے گئے تینوں سپلائی ویزلز بالکل نئے ہیں۔ ایگزون موبل 27 سال کے بعد پاکستان میں موجودہ حکومت کی کوششوں سے آئی ہے۔