پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت

سپریم کورٹ نے ذمہ داروں کیخلاف مقدمہ درج نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی

ہفتہ 12 جنوری 2019 22:21

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2019ء) چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت پر ذمہ داروں کیخلاف مقدمہ درج نہ کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کو 16 جنوری کو رپورٹ پر جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں پر رپورٹ پیش کی۔

ڈی جی اینٹی کرپشن حسین اصغرنے بتایا کہ پی کے ایل آئی فاسٹ ٹریک پراجیکٹ تھا اسی وجہ سے قانون کی سنگین خلاف ورزی ہوئی۔ پی کے ایل آئی میں کنسلٹنٹس کو بھاری معاوضے ادا کئے گئے۔ پی کے ایل آئی پراجیکٹ گزشتہ سال دسمبر میں مکمل ہونا تھا مگر مکمل نہ ہوا۔ پراجیکٹ میں مس کنڈکٹ ہوا، سرکاری افسران ملوث ہیں۔

(جاری ہے)

کنسلٹنٹس کو بھاری ادائیگیاں کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ فرانزک آدیٹر رپورٹ میں مس ریڈنگ کو بنیاد بنا کر رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔ وکیل ڈاکٹر سعید اخترنے کہا کہ ہمیں اینٹی کرپشن کی رپورٹ فراہم نہیں کی گئی جواب داخل کرانا چاہتے ہیں، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ تو جواب داخل کروا دیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم جواب داخل کروا دیتے ہیں مگر ایف آئی آر درج نہ ہو۔

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں ایف آئی آر درج نہ ہو ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ ساری تحقیقات کر کے ان لوگوں کو چھوڑ دیں گے اگر یہ ملوث نہ ہوئے۔ ہم کہہ دیتے ہیں کہ اینٹی کرپشن غیرقانونی گرفتاریاں نہ کرے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ایف آئی آر بہت بڑا سٹگما ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے اعتزاز احسن سے استفسارکیا کہ کتنے دن میں جواب دیں گے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ بدھ کے روز تک جواب جمع کروا دیں گے۔ دوران سماعت فاضل چیف جسٹس نے صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری سطح پر بچوں کے جگر کے علاج کے لئے کوئی سہولت نہیں۔ یہ عوام کی زندگی کا معاملہ ہے ہم مدد کرنا چاہتے ہیں جس پر ڈاکٹر یاسیمن راشد نے کہا کہ پی کے ایل آئی کابینہ نے قانون سازی کر لی ہے اور بورڈ آف گورنر بنا دیا گیا ہے۔

جون تک بچوں کے جگر کی پیوند کاری شروع ہو جائے گی۔ جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ یہ ہسپتال حکومت چلائے پہلے کی طرح ٹرسٹ نہیں۔ پرانے ٹرسٹ کے ممبران کو پی کے ایل آئی کے بورڈ آف گورنر میں شامل نہ کیا جائے۔ عدالت نے پی کے ایل آئی کی سابق انتظامیہ کے وکلاء کو بدھ تک جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔