پاکستان میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کاسا 1000کی جلد تکمیل نہایت ضروری ہے،تاجک سفیر

دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے تاجکستان میں پاکستانی سرمایہ کاروں کی کیلئے سرمایہ کاری کیلئے وسیع تر مواقع موجودہیں، پاکستان میں 6سال قیام کے دوران دونوں ممالک کے مابین سفارتی، تجارتی ، سیاسی اور عسکری تعلقات کو فروغ دینے کیلئے ان تھک محنت کی، شیرعلی جانونیو کا خصوصی انٹرویو

ہفتہ 12 جنوری 2019 22:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جنوری2019ء) تاجکستان کے سفیر شیرعلی جانونیو نے کہا ہے کہ پاکستان میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کاسا 1000کی جلد تکمیل نہایت ضروری ہے، دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔تاجکستان میں پاکستانی سرمایہ کاروں کی کیلئے سرمایہ کاری کیلئے وسیع تر مواقع موجودہیں۔

تاجکستان اور پاکستان کے مابین قریبی مذہبی ، ثقافتی اور دوستانہ تعلقات موجود ہیں، پاکستان میں 6سال قیام کے دوران دونوں ممالک کے مابین سفارتی، تجارتی ، سیاسی اور عسکری تعلقات کو فروغ دینے کیلئے ان تھک محنت کی۔ آن لائن کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران تاجکستان کے سفیر شیر علی جانونیو نے کہا کہ کہ جنوبی ایشیاء میں پاکستان کو خصوصی اہمیت حاصل ہے،حالیہ سالوں کے دوران پاکستان میں امن وامان اور سیکیورٹی کے حالات بہتر ہوئے ہیں ، پاکستان میں تعیناتی کے دوران دونوں ممالک کے مابین تجارتی اور سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے بہت محنت کی گئی ۔

(جاری ہے)

باہمی تجارتی حجم کو فروغ دینے کیلئے پرائیویٹ سرمایہ کاروں کو مواقع دینا نہایت ضروری ہے ۔ تاجکستان میں نجی سرمایہ کاری کے خوشگوار ماحول موجود ہے، حالیہ ہی میں تاجکستان کے شہر دوشنبے میں ہونے والے نمائشوں کے ذریعے پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی، لاہور، گوجرانوالہ ، سیالکوٹ ، اور فیصل آباد اور دیگر شہروں میں چیمبر آف کامرس اور نجی سرمایہ کاروں کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں کیں۔

پاکستانی سرمایہ کاروں کیلئے تاجکستان میںسرمایہ کاری کے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔ پاکستان کے ساتھ ٹیکسٹائل ، توانائی ، تعلیم اور زراعت میں باہمی تعاون جاری ہے، پاکستان سے کنو، آلو ، چینی اور دیگر اشیاء درآمد کی جارہی ہیں۔انہوںنے بتایا کہ پاکستان میں تعیناتی کے دوران دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کو مزید خوشگوار کرنا انکی پہلی ترجیح رہی ہے، تاجکستان اور پاکستان کے مابین خوشگوار دوستانہ تعلقات قائم ہیں، حالیہ سالوں کے دوران دونوں ممالک کے مابین 6اعلی سطحی وفود نے دورے کیے اور توانائی ، تجارت ، عسکری اور دیگر شعبوں میں اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

اس کے علاوہ اکنامک کواپریشن ارگنائزیشن (ای سی او) کے انعقاد کیلئے کوششیں کی گئی اور سنٹرل ایشیاء سائوتھ ایشیاء (کاسا )1000کی جلد تکمیل کیلئے کوششیں کی جارہی ہے۔ تاجکستان کے سفیر نے کہا کہ تاجکستان میں توانائی پیدا کرنے کے وسیع تروسائل موجود ہیں ، دونوں ممالک کے مابین انرجی کوریڈور بن سکتا ہے جس کے ذریعے پاکستان میں توانائی کی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔

کاسا 1000کی تکمیل سے پاکستان اور افغانستان کیلئے 1000میگا واٹ توانائی کی ضرورت پوری کی جاسکیں گی، اس کے علاوہ روگن ڈیم کی تکمیل کے بعد تاجکستان پاکستان کو توانائی فراہم کرسکتا ہے ۔ ،تاجکستان میںپانی کے وسیع زخائر موجود ہیں اور تاجک حکومت پانی کو ذخیرہ کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔ تاجکستان کو وسطی ایشیائی ممالک میں اہمیت حاصل ہے ، قدرتی وسائل سے مالامال تاجکستان تجارتی مرکز ہے۔

تاجکستان میں پانی کے وسیع تر ذخائر موجود ہیں جنہیں ذخیر ہ کرنے میں تاجک مہارت رکھتے ہیں، جس سے بجلی پیدا کی جاتی ہے، پاکستان اور تاجکستان کے مابین انرجی کوریڈور تعمیر کیا جاسکتا ہے جس سے پاکستان میں بجلی کو کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ کاسا 1000منصوبے کی تکمیل سے پاکستان اور افغانستان کیلئے 1000میگا واٹ کی بجلی کی ضرورت پوری ہوسکے گی۔

انہوںنے کہا کہ چونکہ پاکستان اور افغانستان میں بجلی کی قلت موجود ہے لہذا اسے پورا کرنے کیلئے پاکستان کوکاسا 1000منصوبے سے توانائی کی ضرورت پوری کرنے میں مدد ملے گی۔توانائی، دفاع، معیشت، زراعت ، تعلیم اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون موجود ہے، تاجک عوام پاکستان کے ساتھ بہت محبت کرتے ہیں۔شیرعلی جانونیو نے بتایا کہ انکی تعیناتی کے دوران پاکستان کی جانب سے اعلی سطحی سرکاری وفد نے 6مرتبہ تاجکستان کا دورہ کیا ، جن میں سے تین چیف آف آرمی سٹاف جن میں سے جنرل اشفاق پرویز کیانی ، جنرل راحیل شریف اور موجودہ چیف آف آرمی جنرل قمرجاوید باجودہ نے تاجکستان کا دورہ کیا اور تاجکستان کی اعلی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

جبکہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے 16 مرتبہ وزراء کی سطح پر دورے کیے گئے۔شیر علی جانونیو کا کہناتھا کہ وسطی ایشیا ئی ممالک میں وسیع تر سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں، پاکستانی مصنوعات تاجکستان میں بہت پسند کی جاتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین فضائی رابطے بحال کیے جائیں ،جس سے دونوں ممالک کے تاجر فائدہ حاصل کرسکیں گے۔

دونوں ممالک کے مابین تجارت کوفروغ دینے کیلئے فضائی اور بری رابطے موثر ثابت ہونگے۔انہوںنے بتایا کہ فی الحال پاکستانی تاجر افغانستان کے راستے تاجکستان اپنا لے کر جاتے ہیں،جبکہ خنجراب کے راستے پاکستان اور تاجکستان کا سفر 180کلومیٹر ہے اگر یہ راستہ اختیار کیا جائے تو دونوںممالک کے مابین تجارتی حجم زیادہ ہوسکتا ہے۔ شیرعلی جانوو نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین 25سالہ سفارتی تعلقات کے درمیان دونوں ممالک کے مابین 50سے زیاد ہ مختلف معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں سے بہت مکمل ہوچکے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین خوشگوار ثقافتی تعلقات موجود ہیں ، تاجکستان میں مرزا اسد اللہ خان غالب، فیض احمد فیض اور علامہ اقبال کی شاعری کو بہت پسند کیا جاتا ہے، بہت جلد فیض احمد فیض کی شاعری کو تاجک زبان میں ترجمہ کرکے پیش کیا جائے گا، اس کے علاوہ شاعرمشرق علامہ اقبال کی شاعری کو تاجک فنکاروں نے پیش کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ تاجکستان اور پاکستان کے مابین مذہبی ، ثقافتی اور دوستی کا مضبوط رشتہ موجود ہے ۔

تاجک سفیر شیر علی جانوو نے کہا کہ تاجکستان نے 4فری اکنامک زون قائم کیے ہیں جس میں چین اور ترکی کے سرمایہ کاری کام کررہے ہیں اور تاجکستان کی پالیسی سے فوائد حاصل کررہے ہیں جبکہ پاکستانی سرمایہ کار ابھی تک دور ہیں ، تاجکستان میں پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اور تاجکستان جغرافیائی حدود کی وجہ اہمیت کے حامل ہیں ، انہوںنے پاکستانی سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ وہ تاجکستان میں سرمایہ کاری کریں اور فری اکنامک زون کا فائدہ حاصل کریں۔ شمیم محمود