نواز شریف کا این آر او ہو چکا ہے ، سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی نواز شریف کے حق میں ہو گا

ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق صحافی کی پیشن گوئی سچ ثابت ہو گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 14 جنوری 2019 14:52

نواز شریف کا این آر او ہو چکا ہے ، سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی نواز شریف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 جنوری 2019ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر نئی بحث کا آغاز تب ہوا جب ایک صحافی کا 8 جنوری کو کیا ہوا ٹریٹ دوبارہ سے منظر عام پر آیا۔

حسن ایوب نامی صحافی نے مائیکوربلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں 8 جنوری کو کہا تھا کہ نواز شریف کو این آر او دے دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت مل جائے گی۔
حسن ایوب کے اس ٹویٹ پر صحافی ارشد شریف نے کہا کہ اچھے رپورٹر کے پاس ہمیشہ اچھی خبر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حسن ایوب نے این آر او کی پیشن گوئی پہلے ہی کر دی تھی ۔

نیب نے عدالت میں بے وقوفانہ رویہ اپنایا، اور وہی کیا جو اسے نواز شریف سے ہوئی ڈیل کو آسان بنانے کے لیے کرنے کو کہا گیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے مسلم لیگ ن کو مبارکباد بھی پیش کی۔
ایک اور خاتون صحافی نے حسن ایوب کے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کیا اور کہا کہ آج سپریم کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل خارج ہو گئی جو این آر او کی طرف پہلا قدم ہے۔

پاکستان زندہ باد!
ٹویٹر پر اس معاملے میں بحث کا آغاز ہوا تو ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ حسن ایوب میری ساری ہمدردی آپ کے ساتھ ہیں لیکن اس مرتبہ کوئی این آر او نہیں ہونے جا رہا۔میں آپ کو یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انشاء اللہ نواز شریف اور اس لائن میں کھڑے ہر شخص کو اپنی سزا کاٹنی پڑے گی۔
جبکہ ایک ٹویٹر صارف نے تو حسن ایوب سے حقائق بیان کرنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ آپ بحث و مباحثہ کرنے والے اینکر نہیں ہیں لہٰذا حقائق سے آگاہ کیجئیے۔
ان تمام سوالات اور تبصروں پر تاحال حسن ایوب نے کوئی جواب نہیں دیا۔ لیکن سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کے بعد سیاسی مبصرین کو این آر او کی چہ مگوئیاں ہی سنائی دے رہی ہیں۔