پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز کی بحالی کیلئے جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے، چیئرمین پی آئی اے ائیر مارشل(ر) ارشد محمود ملک

پیر 14 جنوری 2019 23:40

�یصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2019ء) : پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائنز کی بحالی کیلئے ایک جامع حکمت عملی وضع کی جارہی ہے جس کے تحت آئندہ 3سی5 سالوں تک قومی فلیگ کئیریر کو دوبارہ ’’پاکستان کا فخر‘‘ بنانے کی کوشش کی جائے گی، اس حکمت عملی کو دومرحلوں میں مکمل کیا جائے گا ۔ پہلے مرحلہ میں پی آئی اے کے معمول کے آپریشن کو بحال کیا جائے گا جبکہ طویل المدتی نظام کے تحت اس کو مکمل طور پر ایک منافع بخش ادارہ بنایا جائے گا۔

یہ بات پی آئی اے کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ائیر مارشل(ر) ارشد محمود ملک (ستارہ امتیاز ملٹری) نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی بحالی نئی ائیر بنانے سے بھی مشکل کام ہے تاہم اب چونکہ انہیں یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے اس لئے ان کی کوشش ہو گی کہ وہ اس کو قومی جذبے سے جلد از جلد پورا کریں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پوری فضائیہ ان کے ساتھ ہے اور انہوں نے سات سرونگ ایئر کموڈرز کو پی آئی اے کے سات مختلف شعبوں کی ذمہ داری بھی سونپی ہے تاکہ موجودہ حالات کے مطابق ان شعبوں کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ دنیا کی دیگر ائیر لائنز کی بحالی کے عمل کا جائزہ لینے کے سلسلہ میں اپنے خرچ پر ترکی گئے اسی طرح انہوں نے قطر کا ماڈل بھی دیکھا جبکہ اب وہ ملائیشیا اور دیگر ملکوں کے ماڈل دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پی آئی اے کو 3ارب روپے ماہانہ کا خسارہ ہور ہا ہے اس کے پاس 32جہاز ہیں جن میں سے صرف چھ ریونیو جنریٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ مزید9جہاز قابل استعمال حالت میں تھے مگر بد قسمتی سے انہیں نو ماہ سے بے کار چھوڑا ہو ا تھا۔ ملازمین کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ا ن کی تعداد 18ہزار ہے اگرچہ یہ تعداد موجودہ جہازوں کے حوالے سے زیادہ ہے تاہم مزید جہاز لے کر ان کو کھپایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مسلسل نقصان میں جانے والے 7روٹس کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ یہ 700 ملین کا مجموعی نقصان کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تباہ حال اور نقصان میں چلنے والی ائیر لائن کی لیبر یونین کے ملک بھر میں 36دفاتر ہیں جن میں سے انتہائی کوشش کے باوجود صرف دس کو بند کیا جا سکاہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں پی آئی اے کی دس جائیدادیں ہیں مگر یہ سالہا سال سے بے کار پڑی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اور وہ صرف پاکستان اور اللہ کے حضور جوابدہ ہونے کے جذبے سے پی آئی اے کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج یہ ان کی بطور صدر پی آئی اے پہلی عوامی تقریب ہے جبکہ کل وہ اسلام آباد میں بھی اس کی حالت بارے مزید اعداد و شمار پیش کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی اولین ترجیح ہے کہ پی آئی اے کے فوری نقصان کو روکا جائے تاکہ اس کی مکمل بحالی کے عمل کو ٹھوس بنیادوں پر مکمل کیا جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 15فروری سے فیصل آباد سے جدہ کیلئے تین براہ راست پروازیں شروع کی جا رہی ہیں جبکہ مقامی کارگو کے پوٹینشل اور رن وے کو توسیع دینے کے سلسلہ میں اگلے ہفتے ایک ٹیم فیصل آباد کا دورہ کرے گی۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر کو پیشکش کی کہ اگر وہ کارگو کیلئے جہاز لے کر پی آئی اے کو دے تو یہاں سے فوری طور پر ملک کی پہلی کارگو سروس بھی شروع کی جا سکتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ تین چار ماہ تک حج آپریشن شروع ہو رہا ہے یہ پی آئی اے کیلئے انتہائی کٹھن مرحلہ ہو گا جس کیلئے ہم فوری طور پر چھ جہاز لا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مسافروں اور کارگو کے پوٹینشل کا غیر جانبدارانہ جائزہ لیا جا رہا ہے جس کے بعد غیر منافع بخش روٹوں کو بتدریج بند کر کے منافع بخش روٹوں سے نئی یا مزید پروازوں کا سلسلہ شروع کیا جاسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ائیر وناٹیکل کمپلیکس کے چیئرمین بھی رہے اور گزشتہ 2سالوں کے دوران انہوں نے 80ائیر کرافٹس بنا کے برآمد کئے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ممتاز صنعتکار میاں محمد حنیف اور ملک عبدالرحمن کی درخواست پر فیصل آباد سے جدہ جانے والی پروازوں میں قصیدہ بردہ بھی پڑھا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ رن وے کی وجہ سے اس وقت یہاں بڑے جہاز نہیں آسکتے تاہم وہ اس بات کا انتظام کررہے ہیں کہ مدینہ یا جدہ سے واپس آنے والے حاجیوں کا سامان بھی لازمی طور پر انہی پروازوں کے ذریعے فیصل آباد پہنچے ۔

اس سلسلہ میں بھی سول ایوی ایشن کی ٹیم فیصل آباد کا دورہ کرے گی ۔ دھند کی صورت میں لینڈ کرنے کی سہولت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ سہولت صرف لاہور ائیر پورٹ پر دستیاب ہے اور یہ نظام بھی قطر نے تحفہ میں دیا ہے۔ پی آئی اے کے جہازوں کی سیفٹی کے بارے میں بھی انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے فوری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مینگو کے موسم میں ڈرائی کارگو کو زیر التواء رکھنے کے بارے میں بھی بہت جلد ایسی حکمت عملی تیار کی جائے گی جس سے برآمد کنندگان کو نقصان نہ ہو۔

فیصل آباد سے چین کیلئے پروازوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ رن وے کی وجہ سے فی الحال ایسا ممکن نہیں تاہم پی آئی اے سے سفر کرنے والے مسافروں کو خصوصی ترغیبات پر مبنی پیکج دینے پر بھی غور کیا جائے گا۔ کارگو کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کیلئے سکریننگ اور دیگر مشینوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر فیصل آباد چیمبر اپنا جہاز خریدے تو پی آئی اے لیز پر ان متعلقہ مشینوں کا بندوبست کر سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے سٹاف کو چار سالوں سے یونیفارم مہیا نہیں کی گئی تھی تاہم اب انہوں نے سو فیصد کیبن کریو کو یونیفارم مہیا کر دی ہے جبکہ باقی سٹاف کو بھی جلد یونیفارم مہیا کر دی جائے گی۔ اس سے قبل خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر سید ضیاء علمدار حسین نے بتایا کہ فیصل آباد آبادی کے لحاظ سے ملک کا تیسرا جبکہ ریونیو جنریشن کے حساب سے دوسرا بڑا شہر ہے ۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری گزشتہ 44سالوں سے اس شہر کی بزنس کمیونٹی کی خدمت کر رہا ہے جن کی تعداد 7000سے زائد ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ٹیکسٹائل اس شہر کی شناخت ہے تاہم یہاں آئل ، رائس اور کیمیکل سمیت دیگر شعبوں نے بھی تیزی سے ترقی کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کے شعبہ میں ملک کی 55فیصد ضروریات یہ شہر پورا کر رہا ہے جبکہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اس کا حصہ 45فیصد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر گرانقدر خدمات کے باوجود اس کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور دیگر وجوہات کی بنا پر یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ آنے والے چند سالوں میں یہ لاہور سے بھی زیادہ ترقی کر جائے گا۔ انہوں نے فیصل آباد سے فضائی مسافروں اور ائیر کارگو کے پوٹینشل کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ غیر ملکی کمپنیاں اس سے بھر پور فائدہ اٹھا رہی ہیں جبکہ پی آئی اے نے اس کو نظر انداز کر رکھا ہے۔

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ائیر مارشل ارشدملک پی آئی اے کی بحالی کے سلسلہ میں فیصل آباد کے پوٹینشل سے بھی بھر پور فائدہ اٹھائیں گے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹری کے سابق صدر میاں محمد ادریس نے بھی ارشدمحمود ملک کو خوش آمدید کیا اور کہا کہ فیصل آباد کے رن وے سے مطابقت رکھنے والے چھوٹے جہاز چلا کے اس شہر کے فضائی مسافروں اور کارگو کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

اس کے بعد سوال و جواب کی طویل نشست ہوئی جس میں ڈاکٹر خرم طارق، نائب صدر انجینئر احتشام جاوید، میاں آفتاب احمد، میاں محمد لطیف، چوہدری محمد اصغر، کاشف ضیاء ، انجینئر رضوان اشرف ، شبیر حسین چاولہ اور شاہد احمد شیخ نے حصہ لیا۔ آخر میں سینئر نائب صدر میاں تنویر احمد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ میاں محمد ادریس نے پی آئی اے کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ائیر مارشل ارشدمحمود ملک کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی خصوصی شیلڈ پیش کی ۔

بعدازاں ائیر مارشل نے بھی پاکستان ائیر فورس کے طیارے کاماڈل صدر سید ضیاء علمدار حسین کو پیش کیا۔ اس موقع پر قومی اسمبلی کے رکن شیخ خرم شہزاد،پی آئی اے کے ڈسٹرکٹ منیجر قیصر اقبال، حبیب احمد گجراور میاں مشتاق احمد سمیت سابق صدور اور ایگزیکٹو ممبران بھی موجود تھے۔ fd/mik/rhn 2224