کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شریف خاندان کے اچھے دن شروع ہو گئے ہیں؟

یہ فیصلہ مریم نواز کے لیے کتنا اچھا ثابت ہو گا؟ سینئیر صحافی عارف حمید نے بتا دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 15 جنوری 2019 10:46

کیا سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شریف خاندان کے اچھے دن شروع ہو گئے ہیں؟
اسلام آباد (اُردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 جنوری 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ شریف خاندان کے حق میں اچھا ثابت ہو گا یا نہیں یہ تو وقت آنے پر ہی پتہ چل سکے گا لیکن سپریم کورٹ کا نیب کی اپیل پر فیصلہ مریم نواز کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔ اُن کے اوپر صرف یہی ریفرنس تھا جبکہ باقی تینوں ریفرنسز سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تھے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف چاہتے ہیں کہ ان کی زندگی میں حمزہ شہباز مسلم لیگ ن کا جانشین بن جائےاور نواز شریف مریم نواز کو جانشین بنتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مریم نواز کے لیے خوشی کا باعث ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا معطلی کے خلاف سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے دائر کردہ اپیلوں پر سماعت ہوئی جنہیں خارج کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب کی اپیلوں کو خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے معاملہ لارجر بینچ کو بھجوایا تھا۔ معاملے کا جائزہ لینے کے لیے 17 نکات بنائے گئے تھے۔ چیف جسٹس نے نیب وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ضمانت منسوخ کے پیرامیٹر آپ جانتے ہیں؟ وہ کون سے پیرا میٹر ہیں جن پر ضمانت خارج ہو سکتی ہے؟ہائیکورٹ نے ضمانت دینے کا اختیار استعمال کیا۔

وکیل نیب نے عدالت میں دوران سماعت کہا کہ سزا معطلی یا ضمانت کی درخواست میں کیس کے میرٹ پر نہیں جایا جاتا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کس بنیاد پر ضمانت منسوخ کریں؟ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا نواز شریف کو رہا کر دیا گیا ہے؟ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نیب کے راستے میں کیا مشکل ہے؟ ضمانت کا حکم عبوری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ضمانت ہائیکورٹ دے چکی ہے اب کس بنیاد پر ہم ضمانت منسوخ کریں؟ جس کے بعد سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی ضمانت معطلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو خارج کر دیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔