رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی سے نکالے گئے منصوبوں کوآئندہ مالی سال کے پروگرام میں ترجیحی طور پر شامل کیا جائے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل

کمیٹی کا چنیوٹ ڈیم کی جگہ کا معائنہ کرکے صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ

منگل 15 جنوری 2019 14:27

رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی سے نکالے گئے منصوبوں کوآئندہ مالی سال ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے حکومت سے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی سے جن منصوبوں کو نکالا گیا ہے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں انہیں ترجیحی طور پر شامل کیا جائے۔ کمیٹی نے پنجاب سے محکمہ آبپاشی کے افسران کی اجلاس میں عدم شرکت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری اور سیکرٹری آبپاشی کو طلب کرلیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین سینیٹر شمیم آفریدی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر یوسف بادینی ، عثمان کاکڑ، حاصل بزنجو، گیان چند ، سینیٹر ولید اقبال اور صابر شاہ کے علاوہ سیکرٹری آبی وسائل شمائل خواجہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کو بتایا گیا کہ چنیوٹ ڈیم کے منصوبے پر بریفنگ کے لئے محکمہ آبپاشی پنجاب کے افسران کو طلب کیا گیا تھا لیکن وہ اجلاس میں نہیں آئے ، کمیٹی کے ارکان نے اس پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹری اور سیکرٹری آبپاشی دونوں کو طلب کیا جائے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کو سنجیدہ نہیں لیا جارہا ۔

اجلاس میں انجنیئرنگ سروس کے افسران نے کمیٹی کو گدوالیاں ڈیم کے بارے میں بریفنگ دی اور بتایا کہ ڈیم کا 98 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے اور اس کی عمر 74سال ہے۔ سینیٹر صابر شاہ نے کہا کہ ڈیم دو دن میں خالی ہو جاتا ہے اس سے لگتا ہے کہ پانی کی نکاسی ہو رہی ہے محکمہ آبپاشی خیبر پختونخوا کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیم سے پانی کی نکاسی مکمل طور پر بند ہونے میں تقریباً 6 سے 7 سال کا عرصہ لگتا ہے۔

کمیٹی کے ارکان نے ڈیم کی جگہ کا معائنہ کرکے تمام صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس کو محکمہ آبپاشی بلوچستان کے حکام نے ہلک ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے بریفنگ دی اور کہا کہ یہ منصوبہ رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں شامل تھا لیکن اسے نکال دیا ہے ۔ سی ڈی ڈبلیو پی کی منظوری کے بعد ہی یہ منصوبہ آگے بڑھے گا۔ کمیٹی نے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں سے متعلق تفصیلات جاننے کے لئے وزارت منصوبہ بندی و تری اور وزارت خزانہ کے افسران کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ مہمند ڈیم کے معاملے پر ایک اجلاس جلد طلب کیا جائے گا۔اجلاس میں واپڈا کے نمائندے نے بتایا کہ مہمند ڈیم کے لئے بولی کا عمل ہو چکا ہے اور اب مالیاتی معاملات کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے جس پر کچھ وقت لگے گا۔