ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث انتہائی مطلوب ملزمان کی ریڈ بک 2018 جاری

ریڈ بک میں انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں پہلی مرتبہ 4 خواتین کے کوائف بھی درج ہیں

منگل 15 جنوری 2019 14:32

لاہور/راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2019ء) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے )نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث انتہائی مطلوب ملزمان کی ریڈ بک 2018 جاری کردی۔ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ ریڈ بک میں انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں پہلی مرتبہ 4 خواتین کے کوائف بھی درج ہیں، چاروں خواتین انسانی سمگلنگ کرکے لوگوں سے پیسے بٹورتی رہیں۔

ریڈ بک 2018 میں اب تک ایف آئی اے کی گرفت میں نہ آنے والے ملزمان کی تعداد 112 ہوگئی ہے۔ریڈ بک 2018 کے مطابق پنجاب سے تعلق رکھنے والے مفرور انسانی اسمگلروں کی تعداد 58 ہے جبکہ34 انتہائی مطلوب ملزمان کا تعلق اسلام آباد سے، 15کا تعلق سندھ سے، 3 کا خیبرپختونخواہ اور 2 کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ ریڈ بک 2017 میں انتہائی مطلوب انسانی اسمگلروں کی تعداد 101 تھی جس میں سے صرف18گرفتار ہوسکے۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے ریڈ بک کے مطابق 12 انسانی اسمگلر بیرون ممالک فرار ہوچکے ہیں، فرار ہونے والے اسمگلروں کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے بھی مدد لی جارہی ہے۔جون 2018 کو امریکہ نے پاکستان کا نام انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے نگرانی کی فہرست سے نکال کر ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا تھا جنہوں نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے قابل ذکر اقدامات کیے خیال رہے کہ ٹائیر ٹو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی وہ فہرست ہے جس میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو مکمل طور پر کم سے کم میعارات پرپورا نہ اترتے ہوں لیکن اس کی تعمیل کے لیے بھرپور اقدامات کررہے ہوں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ متاثرہ افراد کی نشاندہی اور سیکس ٹریفکنگ کے لیے کی جانے والی تحقیقاتی کارروائیوں میں اضافہ کیا۔اس حوالے سے پنجاب میں جبری مشقت کے خلاف تحقیقات، قانونی کارروائیوں میں اضافہ ہوا جو انسانی اسمگلنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر کی حکومت نے جبری مشقت کی روک تھام کے لیے ایک قانون متعارف کروایا ہے۔