Live Updates

تحریک انصاف کی موجودہ وفاقی حکومت اس وقت علیمہ خانم بچائو مہم پر نکلی ہوئی ہے،سعید غنی

وزیر اعظم اخلاقی اور اصولی طور پر خود علیمہ خان کے خلاف پارلیمنٹرین پر مشتمل جے آئی ٹی کی تشکیل کا اعلان کریں،میڈیا سے بات چیت

منگل 15 جنوری 2019 17:58

تحریک انصاف کی موجودہ وفاقی حکومت اس وقت علیمہ خانم بچائو مہم پر نکلی ..
.کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2019ء) وزیربلدیات سندھ سعیدغنی نے کہاہے کہ تحریک انصاف کی موجودہ وفاقی حکومت اس وقت علیمہ خانم بچائو مہم پر نکلی ہوئی ہے۔ علیمہ خان کی سامنے آنے والی جائیدادوں پر لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے وفاقی وزراء سندھ میں چائے کے کپ سے طوفان برپا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ وزیر اعظم اخلاقی اور اصولی طور پر خود علیمہ خان کے خلاف پارلیمنٹرین پر مشتمل جے آئی ٹی کی تشکیل کا اعلان کریں۔

نااہل حکمرانوں کی وفاق اور صوبوں میں نااہلی کو چھپانے کے لئے وفاقی وزراء سندھ میں چلے ہوئے کارتوس کو استعمال کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ گذشتہ 11 سال سے پیپلز پارٹی میں فارورڈ بلاک ہونے اور پیپلز پارٹی کے ارکان کی ناراضگی کی خبریں پھیلانے والوں کو ہمیشہ ہائوس میں اعلانیہ اور خفیہ رائے شماری میں منہ کی کھانی پڑی ہے اور خفیہ رائے شماری میں تو پیپلز پارٹی کو اپنے ارکان سے زائد ووٹ ملیں ہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی حکومت کے غیر آئینی اقدامات اور بالخصوص صوبہ سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں کے سلوک سے یہاں کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے اور وہ اضطراب کی کیفیت میں ہیں اسی لئے میں آج بھی اپنے اس بیان پر قائم ہوں کہ اگر میں یہ سمجھوں گا کہ وفاقی حکومت اور ان کے اہل وزراء نے اپنی روش نہ بدلی تو میں ان کے سندھ میں داخلے کی تجویز سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ کو دوں۔

تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سندھ کی صوبائی حکومت کے خلاف سازش کررہی ہے اورسندھ کی صوبائی حکومت کو کمزور کررہی ہے ، عوام کی خدمت سے دور کرنا چاہ رہی ہے اس کی وجہ صرف ان کی اپنی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلیوں کو چھپانا ہے۔ اس لئے وہ فواد چوہدری جیسے لوگوں کو چٹکلے چھوڑنے کے لئے بھیج دیتے ہیں۔ اس وقت باجی کی وجہ سے ملک اور تحریک انصاف خود وبال میں آگئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم خود بار بار کرپشن کے حوالے سے اعلانات کرتے رہیں ہیں اور بیانات دئیے ہیں اب ان کے گھر سے یہ سب کچھ برآمد ہورہا ہے تو اخلاقی اور اصولی طور پر وزیر اعظم اپنی بہن کے خلاف جے آئی ٹی قائم کرائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جے آئی ٹی میں پارلیمنٹ کے ممبران کو شامل کریں تاکہ قوم کے سامنے وہ ذرائع آسکیں، جن ذرائع سے لاکھوں ڈالر کی جائیدادیں بیرون ملک بنائی گئی ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ یہاں سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف ایک سازش کی جارہی ہے اور حکومت کو ڈسٹرب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف کو کہ اس وقت دیگر صوبوں کے وزیر اعلیٰ کے مقابلے زیادہ فعال ہیں ، ان سے زیادہ تیزی سے اپنے صوبے کی خدمت کررہے ہیں، ان سے زیادہ بہتر طریقے سے اپنے صوبے کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں اور عوام کی آواز وفاق تک پہنچا رہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ انہیں یہ پریشانی ہے کہ انہوںنے جہاں نااہل ترین لوگوں کو وزراء اور وزراء اعلیٰ لگایا ہوا ہے اس لئے ان کی نااہلی اور ان کی کارکردگی چھپانے کے لئے وہ سندھ حکومت کے خلاف چلے ہوئے کارتوس کی مدد سے سازشیں کررہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کی سازشیں ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کے خلاف ہوتی رہی اور ناکام رہی اور آج بھی ناکام رہیں گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سنئیر رہنمائوں کے رابطے کا مقصد یہ نہیں کہ وہ ان کی پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لوگوں کا جس طرح وہ اعلان کرتے ہیں تو وہ ان کو سامنے لائیں اور اپنے ساتھ کھڑا کریں۔ سعید غنی نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے دعوے کئے گئے اور جب بھی ان ہائوس انتخاب ہوئے تو اس میں چاہے اعلانیہ ہو یا خفیہ رائے شماری میں ہمیشہ پیپلز پارٹی کو پورے کے پورے ووٹ ملیں ہیں اور خفیہ رائے شماری میں تو دیگر جماعتوں کے ووٹ بھی پیپلز پارٹی کو ملیں ہیں۔

انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ارکان اور جیالے اپنی پارٹی اور قائد پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں اور قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں یہ صرف علیمہ خان کے اشیو سے توجہ ہٹانے کے لئے تحریک انصاف کے نااہل وزراء کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ مجھے تو حیرت ہوتی ہے کہ فواد چوہدری جن کے بڑے پیپلز پارٹی میں رہے، پھریہ صاحب ق لیگ میں چلے گئے، اس کے بعد یہ صاحب مشرف کے بھرپور ترجمان رہے اس کے بعد یہ آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے ترجمان رہے۔

انہوںنے کہا کہ میں کچھ نہیں کہتا صرف ان کی پرانی کلپس نکال کر دیکھ لیا جائے کہ وہ کس طرح جماعتوں کا دفاع کرتے تھے اور خاص طور پر آصف علی زرداری کی تو اگر ان میں تھوڑی سے بھی شرم ہوگی تو وہ آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے لئے اس طرح کی باتیں نہ کرتے۔ سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف ہوا میں باتیں کی جارہی ہیں، ابھی تک ان کے خلاف کوئی الزام ثابت تو دور سامنے بھی نہیں آیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی پر بات کرنے سے منع کیا ہے ، جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ سندھ میڈیا کے سامنے اپنا دفاع نہیں کرپارہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ جب وہ بولیں گے تو ایک ایک بات کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کی روایت رہی ہے کہ ہم پر جب جب الزامات لگے ہیں ہم بھاگے نہیں ہیں اور نہ ہی پارٹیاں تبدیل کی ہیں بلکہ حالات کا عدالتوں اور سیاسی میدانوں میں سامنا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اپنے اوپر الزامات کا جواب دیں، ان کے لوگوں خود وزیر اعظم، وزیر داخلہ، خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ اور سنئیر وزیر، پنجاب کے سنئیر وزیر سب کے نام پہلے ECLمیں ڈالیں کیونکہ ان تمام کے خلاف نیب کی تحقیقات چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے لوگوں کے نام ECL میں آتے ہیں۔ان کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں اور ان کے لوگ لیاقت جتوئی جن کا نام ECL میں ہے اور وہ بیرون ملک چلے گئے اور دیگر کے خلاف بھی اس طرح کے مقدمات ہیں پہلے ان کا جواب دیں۔

سعید غنی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فواد چوہدری کے سامنے ان کی پارٹی کے 10 ارکان کو کھڑا کردو اور ان سے ان کے نام پوچھو تو بھی وہ 5 لوگوں کے نام تک نہیں جانتے ہوں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ میں نے چند روز قبل بھی یہ کہا تھا کہ ایسے لوگ جن کے سندھ میں آنے سے حالات خراب ہونے کا خدشہ ہو تو سندھ حکومت کے پاس یہ اختیار ہے کہ ان پر پابندی لگا سکتی ہے اور مجھے تجویز دینا نہ پڑ جائے کہ ان پر پابندی لگائی جائے۔

انہوںنے کہا کہ سندھ میں ایک جانب وفاقی حکومت غیر آئینی اقدامات کررہی ہو اور یہاں کی گیس بند کردی جائے، یہاں کی صنعتوں کو تباہی کے داہنے پر پہنچا دیا جائے۔ ایسے موسم میں لوڈشیڈنگ بڑھا دی جائے اور اس قسم کے اقدامات کے بعد یہاں آکر سندھ کی حکومت کے خلاف سازشیں کریں گے تو اس طرح سے سندھ کے لوگوں میں اضطراب پیدا ہورہا ہے اور ان چند وزراء کے خلاف نفرت پیدا ہو اور ایسی صورتحال میں حالات خراب ہوں تو اس صورتحال میں ان پر پابندی لگائی جاسکتی ہے اور میں اپنی اس بات پر اب بھی قائم ہوں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے سمیت کچھ محکموں میں تنخواہوں کا مسئلہ ہے اور اس حوالے سے کوشش کرکے ان تمام مسائل کے حل کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات