پی آئی اے انتظامیہ رواں سال مارچ میں 5سالہ سٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو بھجوائے گی جسمیں ایوی ایشن پالیسی ،آمدن بڑھانے ،مکمل فلیٹ کی مقامی طور پر مرحلہ وار اپ گریڈیشن،رائٹ سائزنگ ،منافع بخش روٹس پر سروس کا آغاز شامل ہوگا ،

شارٹ ٹرم پلان میں حج آپریشن 2019ترجیح ہوگی،پی آئی اے سٹاف کی ملکیت کو تسلیم کرتے ہوئے سیفٹی کا انٹرنیشنل آڈٹ کرایا جائے گا ،عہدہ سنبھالنے کے پہلے تین ماہ میں خسارہ میں جانے والے 7روٹس بند اور 7نئے روٹس شروع کیے جارہے ہیں ،نئے روٹس پر 95فیصد سیٹیں پر جارہی ہے ،431ارب کے واجبات، 247ارب قرض ،144ارب اداروں کو ادا کرنے ہیں ،پی ایس او بقایا جات ادا نہ کرنے پر فیول فراہم نہیں کرتا ،سابقہ ادوار میں من پسند ائیر لائنوں کو نوازنے کے لئے غیر متوازن اوپن سکائی کی بدولت پی آئی اے 550 پروازوں سے 220پروازوں پر آگئی ،اضافی ملازمین ہونے کے باوجود کسی بھی ملازم کو نہیں نکالیں گے ،عدالت عظمی کے حکم پر جعلی ڈگری ،گھوسٹ ملازمین ، کارکردگی صفر ہونے والوں کی پی آئی اے میں گنجائش نہیں ہے چیف ایگزیکٹوآفیسر وچیئرمین پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائن ائیر مارشل ارشد محمود ملک کی میڈیا کو بریفنگ

منگل 15 جنوری 2019 19:57

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) چیف ایگزیکٹوآفیسر وچیئرمین پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائن(پی آئی اے )ائیر مارشل ارشد محمود ملک نے کہا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ رواں سال مارچ میں 5سالہ سٹریٹجک بزنس پلان حکومت کو بھجوائے گی جس میں ایوی ایشن پالیسی ،آمدن بڑھانے ،مکمل فلیٹ کی مقامی طور پر مرحلہ وار اپ گریڈیشن،رائٹ سائزنگ ،منافع بخش روٹس پر سروس کا آغاز شامل ہوگا ،شارٹ ٹرم پلان میں حج آپریشن 2019ترجیح ہوگی،پی آئی اے سٹاف کی ملکیت کو تسلیم کرتے ہوئے سیفٹی کا انٹرنیشنل آڈٹ کرایا جائے گا ،عہدہ سنبھالنے کے پہلے تین ماہ میں خسارہ میں جانے والے 7روٹس بند اور 7نئے روٹس شروع کیے جارہے ہیں ،نئے روٹس پر 95فیصد سیٹیں پر جارہی ہے ،431ارب کے واجبات، 247ارب قرض ،144ارب اداروں کو ادا کرنے ہیں ،پی ایس او بقایا جات ادا نہ کرنے پر فیول فراہم نہیں کرتا ،سابقہ ادوار میں من پسند ائیر لائنوں کو نوازنے کے لئے غیر متوازن اوپن سکائی کی بدولت پی آئی اے 550پروازوں سے 220پروازوں پر آگئی ،مختلف ممالک کو فضائی حدود استعمال کرنے پر بقایا جات ادا نہ کرنے پر پی آئی اے کے تمام روٹس پر جہاز ایک گھنٹہ اضافی سفر کرتے تھے ،آرمی چیف ،پاک فضائیہ کے سربراہ کی مدد سے روٹ پر فضائی حدود استعمال کرنے کے بقایا جات ادا کردیئے ہیں اب ایک گھنٹہ اضافی سفر نہیں کرنا پڑے گا ،پشاور میں نائیٹ لینڈنگ دوبارہ سے شروع کرنے جارہے ہیں ،اضافی ملازمین ہونے کے باوجود کسی بھی ملازم کو نہیں نکالیں گے ،عدالت عظمی کے حکم پر جعلی ڈگری ،گھوسٹ ملازمین ، کارکردگی صفر ہونے والوں کی پی آئی اے میں گنجائش نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو وفاقی وزیر ہوا بازی میاں محمد سومرو ،وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی،سیکرٹری ہوا بازی ڈویژن شاہ رخ نصرت کے ہمراہ پی آئی ڈی میں میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔سی ای او پی آئی اے ائیر مارشل ارشد محمود ملک نے کہا کہ جب پی آئی اے میں ذمہ داری سنبھالی تو یہ تاثر تھا کہ پی آئی اے سفیدہاتھی ہے ،یونین اور کرپشن مافیا سرگرم عمل ہے ،اضافی سٹاف ہے ،گھوسٹ ملازمین بھی ہیں ،پی آئی اے میں جو افسران اور ملازمین اچھے تھے ان کی مدد سے سسٹم کو بہتر کرنے کے سفر کا آغاز کیا ، پی آئی اے بہترین انجنیئرز ،ٹینکیشنز ، پائلٹس ،کیبن کرو موجود ہیں لیکن ان کو پی آئی اے میں ملکیت نہیں دی گئی ،پی آئی اے کے 777بوئنگ طیاروں کو متروک قرار دے دیا گیا ،پی آئی اے کے طیارے کے اندر بیڈ شیٹوں کو لٹکار کر گذارا کیا جارہا تھا ،کھڑکیاںٹیپ لگا کر ہمیشہ کے لئے بند کر دیں گئیں ،گرائونڈ کیے گئے طیارے کا انجن اور قیمتی آلات چوری کر لئے گئے ،جہاز کو ٹوچین کرنے والی مشنیری ،آلات ناکارہ تھے ،گرائونڈ کیے گئے جہازوں کو کھلے آسمان تلے کھڑا کر دیا گیا تا کہ باقی ماندہ بھی ناکارہ ہوجائے ،جہاز وں کے کاک پٹ گندگی سے اٹے ہوئے تھے ،پی آئی اے کے کسی جہاز پران ہائوس انٹرٹینمنٹ نہیں تھی ،پانچ سال پہلے ایک معاہدہ کیا گیا تھا جس پر 42ملین ڈالر لاگت تھی اس کے لئے 8ملین ڈالر ایڈوانس دی گئی اور اسکے چار ،پانچ سال بعد کسی نے بھی نہیں پوچھا ،جہازوں کی سیٹوں کا بھی اسی طرح ایک معاہدہ ہوا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہم نے ٹائون شپ جو کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے یونین کے کنٹرول میں تھی کے اردگرد تجاوزات ختم کیں ،480لیگل کیسز کو نمٹانے کا کام شروع کیا ،اسوقت پی آئی اے میں سیاسی مداخلت نہیں ہے اور نہ ہی یونین کا دبائو ہے ،تمام ملازمین ایک اچھے ماحول میں اپنا اپنا کام کر ہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ 54فیصد سیٹوں کے ساتھ پرواز کرنے والے 7روٹس پر پروازیں بند کر کے نئے روٹس متعارف کرائے گئے ہیں جن پر 95فیصد سیٹیں فل جارہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 4سال پہلے پشاور میں ایک واقعہ کے بعد نائیٹ لینڈنگ بند کر دی گئی اور اسکے بعد کسی نے رابطہ کرنے کی کوشش بھی نہیں ہے ،ہم چونکہ پاک فضائیہ کا حصہ تھے تو ہمیں معلوم تھا کہ پشاور میں نائیٹ لینڈنگ شروع ہو گئی ہے ،پی آئی اے میں آنے کے بعد پی آئی اے کی پروازوں کی نائیٹ لینڈنگ دوبارہ شروع کرنے کے بعد بہت سا کام مکمل کر لیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تین ماہ کے دوران 200گھوسٹ ملازمین کو فارغ ،388ملازمین کی ڈگریاں جعلی قرار پانے پر کارروائی ،73کیبن کرو اور 7پائلٹس کو جعلی ڈگری پر فارغ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی تاشقند، تہران ،دہلی ،ممبئی ،نیویارک ،کوپن ہیگن ، ایمسٹرڈیم میں 23جائیدادیں ہیں لیکن اسکے باوجود وہاں پر پی آئی اے نے کرائے پر جائیدادیں رکھی ہوئی ہیں ، تمام متعلقہ سفارتخانوں کے ذریعے یہ پراپرٹیز بہتر کر کے انھیں مستقل آمدن کا ذریعہ یا کوئی اور طریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے یونین کے صدر کے پاس 13گاڑیاں تھیں جن میں سے 8واپس لے لیں ہیں ،کچھ گاڑیوں پر حکم امتناہی حاصل کی گئی ہے ،ان کو 250 لیٹر فی گاڑی فیول بھی دستیاب تھا اسکے ساتھ ساتھ یونین کے دفتر سے بورڈنگ کارڈز کے اجراء ،کمیونیکشن اور ریونیو سسٹم تک رسائی تھی جسے ختم کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تین ماہ کے دوران پی آئی اے پر کسی نے بھی مفت سفر نہیں کیا ،فری ٹکٹ کے لئے کوئی پریشر نہیں ہے ،پی آئی اے ملازمین کے میڈیکل اخراجات میں ماہانہ ایک کروڑ روپے کی کمی کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایس اے بی آر ای سسٹم کے لئے 30سال کا معاہدہ کیا گیا تھا ،ائیر لائن خسارے میں تھی لیکن کمپنی منافع میں جارہی تھی جس پر اس معاہدے کو ختم کر کے نئے سسٹم پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں ائیر مارشل ارشد محمود ملک نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی رپوٹ سپریم کورٹ میں داخل ہوچکی ہے جس میں تمام پہلوئوں پرروشنی ڈالی گئی ہے ،اس میں جس نے بھی اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا یا کرپشن کی عدالت عظمی کے حکم پر انکے خلاف کارروائی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ حویلیاں طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ آئی ہے، تفصیلی رپورٹ پر انکوائری بورڈ کی تمام سفارشات پر من و عن عمل کیا جائے گا ۔