سندھ میں ایڈز کے 4 اور ایچ آئی وی کے 545 مریض رجسٹر ڈ ہیں،ڈاکٹر محمد یونس چاچڑ

منگل 15 جنوری 2019 20:54

سندھ میں ایڈز کے 4 اور ایچ آئی وی کے 545 مریض رجسٹر ڈ ہیں،ڈاکٹر محمد یونس ..
حیدر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) ایڈز کنٹرول پروگرام سندھ کے منیجر ڈاکٹر محمد یونس چاچڑ نے کہا ہے کہ سندھ میں ایڈز کے صرف 4 رجسٹرڈ مریض ہیں جبکہ ایچ آئی وی کے 545 مریض رجسٹر ڈ ہیں، یہ کہنا قطعی غلط ہے کہ ضلع حیدرآباد کے علاقے مسو بھرگڑی اور گرد و نواح میں 56ہزار مریض ہیں۔ وہ مقامی ہوٹل میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو دیئے گئے ظہرانے میں ایڈز کنٹرول سے متعلق بریفنگ دے رہے تھے۔

اس موقع پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر حیدرآباد اعجاز قادر پاٹولی، ماہر فزیشن ڈاکٹر نذیر حیدر شاہ اور کوآرڈینیٹر ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر سکندراقبال نے بھی ایڈز اور ایچ آئی وی سے متعلق اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر چاچڑ نے کہاکہ مسو بھر گڑی میں جن مریضوں کی نشاندہی کی جارہی ہے ان میں 50فیصد کا ہمارے پاس ایچ آئی وی پروگرام میں پہلے ہی اندراج ہے، ان میں ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو محرم الحرام میں ایک ہی طرح کی چھریوں سے ماتم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایڈز لاعلاج مرض نہیں ہے تاہم اس سے متعلق آگاہی لازمی ہے تاکہ ابتدائی طور پر ہی اس مرض پر قابو پایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایڈز پھیلنے کا اصل سبب جنسی بے راہ روی ہے تاہم ہمارے صوبہ میں 85فیصد ایچ آئی وی پھیلنے کا سبب استعمال شدہ سرنج ، خون کی غلط منتقلی ، آلودہ آلات یا اوزار کا استعمال ہے جبکہ ایسی مائیں جو ایڈ یا ایچ آئی وی میں مبتلا ہوں ان کے یہاں بچوں کی ولادت بھی اس کا سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس محدود فنڈز ہیں لیکن اس کے باوجود ہم آگاہی مہم چلائے ہوئے ہیں اور اہداف کے مطابق مختلف دیہاتوں ، شہروں اور جیلوں میں اس مرض کی تشخیص کے لیے کیمپس لگارہے ہیں ان دنوں بھی ضلع حیدرآباد کے دیہی علاقوں میں تشخصی کیمپس جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈز نے ہمارے ملک میں ابھی وبائی صورت اختیار نہیں کی ہے لیکن اگر اسے کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ مرض وبا بھی بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاسی محاذ آرائی سے دور رکھا جائے اور کوئی بھی الزام بغیر ثبوت کے نہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 1995ء سے اب تک15147کیسز سامنے آئے ہیں اور2018ء تک 239ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہوئے ہیں اب صرف4ہیں، اس کی دوا پاکستان میں 2006ء میں آئی ہے اور ہم تشخیص سے لیکر مکمل علاج مفت میں انتہائی راز داری سے کررہے ہیں اور ہماری معرفت آغا خان اسپتال میں اسکا ٹیسٹ بھی مفت میں کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سندھ میں اتائی ڈاکٹرز کے خلاف موثر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ایکٹ منظور ہوا ہے کوئی ڈاکٹر سرنج کا دوبار استعمال نہیں کرسکتا اور ہم نے سندھ کے ضلع میں ڈپٹی کمشنر یا ایس ایس پی کی نگرانی ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ہوئی ہے ڈی ایچ او ڈاکٹر اعجاز قادر پاٹولی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اداروں میں باہمی تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ایڈز ، ایچ آئی وی ، پولیو جیسے امراض پر قابو پایا جاسکے۔