سندھ اسمبلی ،آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات سے متعلق تھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی

تھر میں 500لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ضرورت ہے کراچی میں 1500لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کی جائیں گی،ڈاکٹرعذرا پیچوہو

منگل 15 جنوری 2019 21:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2019ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیوٹ ممبر ڈے کے موقع پر ایم کیو ایم کی خاتون رکن رعنا انصار کی ایک قرارداد جوآبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات سے متعلق تھی متفقہ طور پر منظور کرلی۔قرارداد کی حمایت میںخطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے اس شعبہ میں سب سے زیادہ کام بھی سندھ میں ہوا ہے۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز کا پروگرام محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے شروع کیا تھا، تھر میں 500لیڈی ہیلتھ ورکرز کی ضرورت ہے کراچی میں 1500لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرتی کی جائیں گی۔ وزیر صحت سندھ نے کہا کہ آبادی کنٹرول کے لئے دیہی سندھ میں مختلف زرائع کے استعمال کی شرح بڑھی ہے تاہم کراچی میں جہاں غیر مقامی لوگوں کی بھی کثیر تعداد رہائش پزیر ہے ان میں ان زرائع کا استعمال بڑھا نہیں بلکہ کم ہوا ہے ، حکومت سندھ کی کوشش ہے کہ اس حوالے سے عوامی شعور بیدار کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے نشاندہی کی کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بچوں کی پیدائش میں وقفے کی شرح بڑھی ہے ۔ڈاکٹرعذرا فضل نے بتایا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جونجی شعبے کے ذریعے آبادی میںکنٹرول کٹس تقسیم کررہاہے ،نصاب میں فیملی ویلفیئراور لائف اسکلزکوشامل کیاگیاہے ،صوبے کی200اسپتالوں کو فیملی پلاننگ کادرجہ دیاہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت تو اپنے طور پر اس مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کررہی ہے تاہم اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ خاندان کی بہبود اورمنصوبہ بندی کے لئے عورت اورمرد دونوں اپنی ذمی داریاں نبھائیں اور باہمی مشاورت سے یہ طے کیا جائے کہ خاندان میں کتنے بچے چاہیں۔

قراداد کی محرک رعنا انصار نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان وہ صوبے ہیں جہاں اس حوالے سے ٹاسک فورس بنائی گئی ہے، نصاب میں بھی اس حوالے آگاہی کے لئے مضامین شامل کیے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کم ہوتے وسائل میں مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ چیف جسٹس نے بھی بڑھتی آبادی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، آبادی کی رفتار میں ہم بنگلہ دیش، چین، بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں،محکمہ بہبود آبادی اس سلسلے میں کچھ نہیں کررہا ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میںانفرااسٹرکچر ایک کروڑ کا ہے مگر شہر کی کی آبادی 3 کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ایم ایم اے کے رکن سید عبدالرشید نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آبادی کنٹرول پروگرام کے جائے آبادی کی بہبود کاپروگرام شروع کیاجائے کیونکہ رزق کا وعدہ اللہ نے کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین کی آبادی ہم سے زیادہ ہے ،اللہ اپنی مخلوق کو پال رہا ہے ،مسائل سے نکلنا چاہتے ہیں تو نمازقائم کریں۔

تحریک لبیک کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ بڑھتی آبادی مسئلہ ہے ،محکمہ بہبود آبادی سے پوچھا جائیکہ دس سال میںاس نے کیاکام کیا پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ تھرمیں کم عمری کی شادی اور بچوں کی صحت مسئلہ ہے ،تھرمیں محکمہ بہبود آبادی کاآگاہی پروگرام نہیں،صحتمند ماں اوربچے کے لئے تین سال کاوقفہ ضروری ہے۔ بعدازاں ایوان نے یہ قراداد متفقہ طور پر منظور کرلی اور اسپیکر نے ایوان کی کارروائی بدھ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردی ۔