دو بچے فی گھرانہ سے آبادی پر قابو پانے میں مدد ملے گی ،ْ سپریم کورٹ نے بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا

بڑھتی ہوئی آبادی وسائل پر دباؤ اور ایک بم کی مانند ہے، مذہبی اسکالرز، سول سوسائٹی اور حکومت آبادی کم کرنے کے لیے اقدامات کریں ، فیصلہ ریاست کے تمام ستونوں کو آبادی میں اضافہ کم کرنے سے متعلق سفارشات پر مل کرنا ہوگا ،ْ عدالت عظمیٰ

منگل 15 جنوری 2019 23:05

دو بچے فی گھرانہ سے آبادی پر قابو پانے میں مدد ملے گی ،ْ سپریم کورٹ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنادیا جس میں کہا گیا ہے کہ بڑھتی آبادی ایک بم کی طرح ہے جس سے ملکی وسائل پر دباؤ بڑھتا ہے اس لیے آبادی کی منصوبہ بندی کیلئے پوری قوم کو ساتھ چلنا ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق کیس کی سماعت کی اور فیصلہ سنادیا۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی وسائل پر دباؤ ہے اور یہ ایک بم کی مانند ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ مذہبی اسکالرز، سول سوسائٹی اور حکومت آبادی کم کرنے کے لیے اقدامات کریں، آبادی کم کرنے کے لیے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ آئندہ نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے اور آبادی کی منصوبہ بندی کے لیے پوری قوم کو ساتھ چلنا ہے، دو بچے فی گھرانہ سے بھی آبادی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

چیف جسٹس نے فیصلے میں کہا کہ آبادی سے متعلق پارلیمنٹ اور انتظامیہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہو گا، ریاست کے تمام ستونوں کو آبادی میں اضافہ کم کرنے سے متعلق سفارشات پر مل کرنا ہوگا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں آبادی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر آبادی کیلئے بنائی گئی ٹاسک فورس کی سفارشات پر حکومت نے عمل درآمد نہیں کیا تو یہ ملکی تباہی کا باعث بنے گا۔یاد رہے کہ اس سے قبل عدالت نے آبادی میں اضافے کی روک تھام کے لیے سیکریٹری صحت سے 4 ہفتے میں مکمل ایکشن پلان طلب کیا تھا۔