پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی روابط ہیں، دونوں ممالک کے درمیان عوام کی سطح پر باہمی روابط کی ضرورت ہے،

دونوں ممالک تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں مل کر کام کر سکتے ہیں وفاقی وزیر بیرسٹر فروغ نسیم کی ترکی کی معارف فائونڈیشن کی لیگل ایکسپرٹ سمیہا سریچم اور کنٹری ہیڈ صلاحتین باتر سے گفتگو

منگل 15 جنوری 2019 23:10

پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی روابط ہیں، دونوں ممالک کے درمیان ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی روابط ہیں، دونوں ممالک کے درمیان عوام کی سطح پر باہمی روابط کی ضرورت ہے، دونوں ممالک تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں مل کر کام کر سکتے ہیں، معارف فائونڈیشن پاکستانی یونیورسٹیوں کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کر سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ترکی کی معارف فائونڈیشن کی لیگل ایکسپرٹ سمیہا سریچم اور کنٹری ہیڈ صلاحتین باتر سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات کے دوران انہوں نے پاک۔ترک سکول معارف فائونڈیشن کے حوالہ کئے جانے کا شکریہ ادا کیا۔ وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے زور دیا کہ ترقی کی معارف فائونڈیشن سائنس و ٹیکنالوجی کے خصوصی شعبوں کے قیام میں پاکستانی یونیورسٹیوں سے تعاون کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ترک عوام پاکستانی عوام کے دلوں کے بے حد قریب ہیں، پاکستانی ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کو اپنا بڑا بھائی سمجھتے ہیں، ترکی کیلئے ہماری محبت کی جڑیں تاریخی ہیں، برصغیر کے مسلمانوں نے تحریک خلافت کے دوران ترکی کی حمایت کی اور پھر ہم نے جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتاترک کی بھی حمایت کی جو ہماری محبت کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان میں بھی ترکی کے متعدد الفاظ ہیں اور کئی صوفیاء کرام نے ترکی سے پاکستان ہجرت کی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عوام کی سطح پر باہمی روابط کی ضرورت ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان سفارتی سطح پر گہرے تعلقات ہیں تاہم دونوں ممالک تعلیم اور ثقافت کے شعبوں میں مل کر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی بڑی یونیورسٹیاں کراچی یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی جیسی پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں سے معاہدوں پر دستخط کر سکتی ہیں تاکہ وہ ترک ماہرین کی سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ میں مہارتوں سے استفادہ کر سکیں۔

اس موقع پر سمیہا سریچم نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ نہ صرف شعبہ تعلیم بلکہ ای گورننس کے شعبہ میں مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔ترک معارف سکول سے ڈپلومہ حاصل کرنے والے طلباء کو ترک یونیورسٹیوں میں سکالرشپ حاصل کرنے میں آسانی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر قانون و انصاف جلد ترکی کا دورہ کریں گے اور معارف فائونڈیشن کے حکام سے ملاقات کریں گے جو دنیا بھر کے 50 ممالک میں تعلیمی شعبہ میں تعاون فراہم کر رہی ہے۔