سپریم کورٹ آف پاکستان نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا

سپریم کورٹ نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق سندھ حکومت کی درخواست مسترد کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 16 جنوری 2019 10:32

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق محفوظ شدہ فیصلہ سنا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 جنوری 2019ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین میں اٹھارہویں ترمیم سے متعلق محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اٹھارہویں ترمیم سے متعلق فیصلہ پڑھ کر سنایا اور سندھ حکومت کی درخواست مسترد کر دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت کی درخواست مسترد ہونے کی وجوہات عدالت کے تفصیلی فیصلے میں دی جائیں گی۔

سندھ حکومت نے ٹرسٹ کے اسپتالوں کو صوبے کے حوالے کرنے کی استدعا کی تھی جسے سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسترد کردیا ۔ عدالت نے سندھ حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کو نمٹا دیا تاہم تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے اٹھارہویں ترمیم کے معاملے میں فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی درخواست مسترد کی تھی۔

(جاری ہے)

تین رکنی بینچ کے ممبر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اٹھارہویں ترمیم کا جائزہ نہیں لے رہی، مسئلہ اٹھارہویں ترمیم کے تحت چند اسپتالوں کی تحلیل کا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ 18 ویں ترمیم کو عدالت نے آئینی اور درست قرار دیا ہے، عدالت نے ایک قانونی نقطے کی تشریح کرنی ہے۔ خیال رہے کہ آئین میں اٹھارویں ترمیم 8 اپریل 2010ء کو قومی اسمبلی پاکستان نے پاس کی تھی۔

سینیٹ سے منظوری کے بعد ترمیمی بل متفقہ طور پر پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا۔ ترمیمی بل کی منظوری کی ووٹنگ میں نوے ووٹ اس کے حق میں ڈالے گئے جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔ سینیٹ کے چیئرمین فاروق نائک نے ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ جس کے بعد اس بل کو حتمی منظوری کے لیے صدر مملکت کے پاس بھجوایا گیا۔ اس وقت صدرِ مملکت آصف علی زرداری تھے۔ اس ترمیم کے بعد صدر آصف علی زرداری کے پاس موجود تمام ایگزیکٹو اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل ہو گئے تھے اور وفاق سے زیادہ تر اختیارات لے کر صوبوں کو دیے گئے تھے۔