برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاہدہ مسترد کر دیا،

ٹریزا مے کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد معاہدہ ممکن نہیں تو برطانیہ کو یورپی یونین کا حصہ بنے رہنا چاہیے،اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ،صدریورپی کونسل کی تجویز

بدھ 16 جنوری 2019 12:01

برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ معاہدہ مسترد کر دیا،
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) برطانوی پارلیمنٹ کی جانب سے یورپی یونین سے اخراج کا بریگزٹ معاہدہ بھاری اکثریت سے مسترد کیے جانے کے بعد وزیراعظم ٹریزا مے کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کر دی گئی ،ادھر یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے تجویز دی ہے کہ موجودہ صورتحال میں برطانیہ کو یورپی یونین کا حصہ بنے رہنا چاہیے۔

اگر معاہدہ ناممکن ہے اور کوئی بھی بغیر معاہدے کے ایسا نہیں چاہتا تو کون ہو گا جو جرات کر کے وہ بات کہے گا جو کہ واحد مثبت حل ہے۔اسی بارے میںغیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی دارالعوام میں منگل کی شب بریگزٹ معاہدے پر ہونے والی ووٹنگ میں حکومت کو 230 ووٹوں سے شکست ہوئی۔ وزیراعظم مے کی یہ شکست برطانوی پارلیمانی تاریخ میں کسی بھی حکومت کی سب سے بڑی شکست ہے۔

(جاری ہے)

ارکانِ پارلیمان نے معاہدے کو مسترد کرنے کے لیے 202 کے مقابلے میں 432 ووٹ دیے۔ کنزرویٹو پارٹی کے قریباً 118 ارکان نے حزب مخالف کے ساتھ مل کر اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا۔برطانیہ کی یورپ سے علیحدگی کی حتمی تاریخ 29 مارچ مقرر ہے اور اس معاہدے میں برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کی شرائط متعین کی گئی تھیں۔برطانوی اپوزیشن پارٹی لیبر کے سربراہ جیریمی کوربن نے قرارداد مسترد کیے جانے کے بعد اعلان کیا کہ وہ حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کر رہے ہیں جس کا ممکنہ نتیجہ برطانیہ میں عام انتخابات بھی ہو سکتا ہے۔

ٴْادھر یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ انھیں اس نتیجے پر افسوس ہے اور بعد میں انھوں نے ٹویٹ کے ذریعے سوال اٹھایا کہ کون یہ سوال کرنے کی ہمت کرے گا کہ اس پورے معاملے کا مثبت حل کیا ہی'انھوں نے مزید کہا کہ معاہدے کی منظوری میں ناکامی کے بعد برطانیہ کو یورپی یونین میں رہنا چاہیے۔