بدنام زمانہ دہشت گرد ابو بنات کا ترک انٹیلی جنس ایجنسی سے تعلق کاانکشاف
مذکورہ روسی شہر ی نے 2012ء میں ترکی کے راستے شام کا سفر کیا تھا،سویڈش ویب گاہ کا دعویٰ
بدھ 16 جنوری 2019 13:19
(جاری ہے)
اس نے جماعت ابو بنات کے نام سے اس دھڑے کی قیادت کی تھی۔یہ گروپ پہلے داعش میں شامل تھا لیکن پھر اس نے اپنے راستے جٴْدا کر لیے تھے۔اس نے گرفتاری کے بعد ترکی کی ایک عدالت میں یہ بیان دیا تھا کہ وہ شام میں ترکی کی انٹیلی جنس کے ساتھ مل کر کام کرتا رہا تھا۔
اس نے رقوم ، اسلحہ اور گاڑیاں وصول کی تھیں۔اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے 22 اپریل 2013ئ کو شام میں دو آرتھو ڈکس مسیحی پادریوں کا خون کردیا تھا۔سویڈش ویب گاہ کی رپورٹ کے مطابق روسی سخت گیر ذاکرووچ عبدالرحمانوف نے شام میں پہلے تو اپنا گروپ بنایا پھر ایک دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔اس کی متعدد خوف ناک ویڈیو منظر عام پر آئی تھیں جن میں اس کو بے دردی سے لوگوں کو قتل کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ابو بنات نے اپنے ٹرائل کے دوران میں بھی یہ اعتراف کیا تھا کہ اس کو شام میں ترک انٹیلی جنس کی معاونت حاصل رہی تھی۔ اس کو رقوم اور گاڑیاں دی گئی تھیں۔امریکا نے 29 اکتوبر 2015ء کو روسی سخت گیر رحمانوف کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا تھا۔اسی ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس کا نام پابندیوں کا سامنا کرنے والے مشتبہ دہشت گرد اور انتہا پسند افراد کی فہرست میں شامل کر لیا تھا۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ترک پولیس نے 20 جون 2013ء کو ابو بنات اور ایک شامی شہری کو وسطی شہر قونیہ سے معمول کی ایک کارروائی کے دوران میں گرفتار کر لیا تھا لیکن ان دونوں کو گرفتاری کے تھوڑی دیر کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔تاہم جب ابو بنات کی ایک شخص کو قتل کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئی تھی تو ترک پولیس نے ان دونوں افراد کو استنبول میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔اس نے بعد میں دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص وہی تھا اور وہ دراصل اس میں دو افراد کو ذبح کر رہا تھا۔اس نے یہ بھی کہا تھا کہ اس نے ترک انٹیلی جنس کے لیے کام کرنے والے ابو جعفر نامی ایک شخص سے ریڈیو کمیونیکشن کا ایک آلہ وصول کیا تھا۔واضح رہے کہ شام میں 2011ء کے اوائل میں پٴْرامن احتجاجی مظاہروں سے تشدد کا رخ اختیار کرنے والی اسد مخالف تحریک میں بڑی تعداد میں غیر ملکی جنگجو شامل ہوئے تھے۔روسی ، یورپی اور دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے جنگجو ترکی کے راستے شام میں آتے جاتے رہے تھے اور وہاں انتہا پسند گروہوں میں شامل ہوکر شامی فوج کے خلاف لڑتے رہے تھے۔زیادہ تر غیرملکی اور بالخصوص مغربی ممالک کے شہری سخت گیر جنگجو گروپ داعش میں شامل ہوئے تھے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
اسکول میں نمازپڑھنے کی اجازت کا معاملہ ، برٹش مسلم طالبہ ہائیکورٹ میں کیس ہارگئی
-
جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل کی طرف 6 میزائل فائر
-
امریکی یونیورسٹی نے ذہین ترین مسلمان طالبہ کی تقریر منسوخ کردی
-
اسرائیل سے معاہدہ ختم کرنے کیلئے گوگل ملازمین کا احتجاج، متعدد گرفتار
-
کینیڈا، حکومت کا پہلی بار حلال مارٹیگیج کا جائزہ لینے کا فیصلہ
-
یو اے ای میں نظام زندگی مفلوج، سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل
-
دبئی میں طوفانی بارشوں نے 75 سال کا ریکارڈ توڑ دیا
-
ایرانی سفارتخانے پرحملہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی تھی، ترک صدر
-
اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ایران کو روکا جائے، اسرائیل
-
اسرائیل کے کسی نئی حملے کا سکینڈز میں جواب دیں گے، ایران
-
سعودی عرب نے اسرائیل پر ایرانی حملے روکنے میں حصہ نہیں لیا، ذرائع
-
سڈنی کے چرچ میں لائیو نشریات میں پادری پر چاقو حملہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.