پاکپتن اراضی کیس میں نواز شریف کے خلاف بنی جے آئی ٹی کے سربراہ کے چیف جسٹس بھی معترف

یہ ہیرے ہیں ہمارے ۔ چیف جسٹس نے نام لیے بغیر ریمارکس دئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 16 جنوری 2019 12:42

پاکپتن اراضی کیس میں نواز شریف کے خلاف بنی جے آئی ٹی کے سربراہ کے چیف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 جنوری 2019ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ منصوبے میں خورد برد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ اس منصوبے سے متعلق انسداد بد عنوانی پنجاب کی رپورٹ آچکی ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ فوجداری زاویے کا معاملہ ٹرائل کورٹ کو طے کرنے دیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم اینٹی کرپشن پنجاب کو کہہ دیتے ہیں کہ وہ مزید تحقیقات کرے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل پاکپتن اراضی کیس میں بھی انسداد بدعنوانی پنجاب کے ڈی جی نے رپورٹ دی۔پتہ نہیں کل میری اس آبزرویشن کا آگے جاکر کیا ہوگا۔ عدالت نے فریقین کو اینٹی کرپشن پنجاب کی رپورٹ پر جواب اور اعتراضات جمع کرانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ اینٹی کرپشن پنجاب فریقین کا موقف جاننے کے لیے مفاداتی شراکت داروں کو شامل تفتیش کریں جس کے بعد کیس کی سماعت کو دو ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے ریمارکس میں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب اصغر حسین کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ ہیرے ہیں ہمارے۔ واضح رہے کہ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب حسین اصغر پاکپتن اراضی کیس میں نواز شریف کیخلاف بننے والی جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز پاکپتن دربار اراضی الاٹمنٹ کیس میں جے آئی ٹی نے زمین منتقل کرنے کے احکامات میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو ذمہ دار قرار دے دیا تھا۔

گذشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکپتن دربار الارضی الاٹمنٹ کیس سے متعلق سماعت ہوئی،چیف جسٹس نے دوران سماعت استفسار کیا کہ زمین الاٹمنٹ کس نے کی تھی؟ جس پر جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ زمین الاٹمنٹ سابق وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف نے کی تھی۔جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق دربار کی زمین نواز شریف نے غیر قانونی طور پر منتقل کی۔سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف سے 2 ہفتے میں جواب طلب کر رکھا ہے۔