طالبان تحریک کی تخریبی سرگرمیوں کو مضبوط بنانے میں قطر کے ملوث ہونے کا انکشاف

کیوبامیں امریکی جیل میں زیر حراست پانچ افراد پر طالبان کے اندر بڑی اہمیت کی حامل پوزیشنوں کا الزام تھا،رپورٹ

بدھ 16 جنوری 2019 14:59

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) سابق امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے ایک امریکی فوجی قیدی کے بدلے گوانتانامو سے آزاد کیے جانے والے شدت پسند عناصر قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر میں کام کر رہے ہیں۔امریکی تنظیم کی ویب سائٹ نے اسپین کی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ مذکورہ اقدام سے افغان طالبان تحریک کی تخریبی کارروائیوں کو جِلا ملی ہے۔

کیوبا کے جنوب مشرق میں امریکی جیل میں زیر حراست ان 5 افراد پر طالبان کے اندر بڑی اہمیت کی حامل پوزیشنوں کا الزام تھا۔ ان میں طالبان فوج کا سربراہ اور انٹیلی جنس امور کا نائب وزیر بھی شامل ہے۔اوباما کی جانب سے طالبان کے ان پانچوں ارکان کی رہائی ایک امریکی فوجی کے مقابل عمل میں آئی۔

(جاری ہے)

امریکی سارجنٹ بورگڈیل 2009ء میں افغانستان میں امریکی فوجی اڈے سے بنا اجازت کوچ کر جانے کے بعد سے طالبان کے پاس یرغمال تھا۔

بورگڈیل کو گزشتہ برس ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا اور اٴْس پر فوج سے فرار ہونے اور خراب برتاؤ کے الزام کے تحت ایک ہزار ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔قیدیوں کا یہ خفیہ تبادلہ امریکی قانون وہائٹ ہاؤس کے لیے متعین کردہ سرکاری اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ پوچھ گچھ سے متعلق امریکی حکومتی ادارے جی اے او کے مطابق اوباما نے بورگڈیل کے مقابل انتہائی خطرناک نوعیت کے دہشت گردوں کا تبادلہ کیا لہذا اس فیصلے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

اوباما کی جانب سے خلاف ورزی ثابت ہونے کی صورت میں جرمانے، جیل اور ملازمت سے علاحدگی کی سزاؤں کا سامنا ہو سکتا ہے۔امریکی تنظیم نے بورگڈیل کے متنازع تبادلے کے واقعے کی تحقیقات کیں۔ علاوہ ازیں امریکی وزارت دفاع کو بھی عدالتی کارروائی کی لپیٹ میں لیا گیا تا کہ سرکاری دستاویزات اور ریکارڈ حاصل کیا جا سکے۔ مذکورہ تنظیم نے دہشت گردوں کی رہائی سے متعلق امریکا اور قطر کے درمیان خصوصی مفاہمتی یادداشت کو حاصل کرنے کے لیے عدالتی اقدامات کیے۔

کانگریس میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں امریکی قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا تھا کہ اٴْس وقت تک رہائی پانے والے 598 گرفتار شدگان میں سے 150 افراد ایسے ہیں جن کی مختلف تخریبی کارروائیوں میں مصدقہ یا مشتبہ واپسی سامنے آ چکی ہے۔ان افراد میں سعید علی الشہری نامی ایک شخص بھی تھا۔ دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ گوانتامو سے رہائی ملنے کے بعد الشہری یمن میں امریکی سفارت خانے کو دھماکے سے اڑانے کی القاعدہ تنظیم کی کارروائی کا کمانڈر اور ماسٹر مائنڈ بنا۔

گولہ بارود سے بھری گاڑیوں کے ذریعے کیے جانے والے دھماکے میں 16 افراد کی جان چلی گئی۔ یہ واقعہ تقریبا 5 سال پرانا ہے اور گوانتانامو میں قید رہنے والے سابقہ قیدیوں کی جانب سے دھچکوں کا سلسلہ بھرپور طور پر جاری ہے۔