Live Updates

دو سال 17 دن عوام کی خدمت کرنے والے چیف جسٹس ثاقب نثار کل ریٹائر ہو جائیں گے

جسٹس ثاقب نثار نے چیف جسٹس بننے کے بعد کئی اہم کیسز کے فیصلے کیے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 16 جنوری 2019 16:44

دو سال 17 دن عوام کی خدمت کرنے والے چیف جسٹس ثاقب نثار کل ریٹائر ہو جائیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 جنوری 2019ء) : چیف جسٹس آف پاکستان 2 سال اور 17 دن عوام کی خدمت کرنے کے بعد کل ریٹائر ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دور میں کئی اہم کیسز کے فیصلے کیے اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے بھی کام کیا۔جسٹس ثاقب نثار 18 جنوری 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے ، پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری لی،1982ء میں لاہور ہائی کورٹ سے وکالت کا آغازکیا،1994ء میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے، 1997ء میں وفاقی سیکریٹری قانون کے عہدے پر تعینات ہوئے، 1998ء میں لاہورہائی کورٹ کے جج اورفروری 2010ء میں سپریم کورٹ کے جج کا عہدہ سنبھالا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس میاں ثاقب نثار کو 7 دسمبر 2016ء کو چیف جسٹس آف پاکستان مقرر کیا گیا جس کے بعد انہوں نے 31 دسمبر 2016ء کو چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اُٹھایا اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

(جاری ہے)

عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیاسی مقدمے پانامہ لیکس پربینچ تشکیل دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں کئی تاریخی کیسز کو نمٹایا گیا۔

جن میں جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس، دوہری شہریت،پینے کے پانی کی قلت شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کئی معاملات پر از خود نوٹسز بھی لیے ۔ انہوں نے پانامہ لیکس کیس سننے والے بینچ سے خود کو الگ کرکے شاندار مثال قائم کی۔ اپنے دور میں انہوں نے 43 ازخود نوٹسز لیے،سب سے پہلا از خود نوٹس شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی کی رہائی پر تھا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے بیرون ملک پاکستانیوں کے بنک اکاﺅنٹس، جائیدادوں،ججز اور سرکاری افسران کی دوہری شہریت، گنے کی قیمتوں، سرکاری گاڑیوں کا ذاتی استعمال، وکلا کی جعلی ڈگریوں، مارخور کی نسل کے خاتمے،بڑھتی ہوئی آبادی،پینے کے پانی کی قلت،زیر زمین پانی کے کمرشل استعمال،لاہور میں بل بورڈزہٹانے، اسپتالوں میں سہولتوں کے فقدان اور سرکاری اسپتالوں میں کمی اور آرمی پبلک سکول انکوائری کمیشن پر ازخود نوٹس لیے ۔

نوازشریف کی تاحیات نااہلی، انہیں مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹانے کا کیس، عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سمیت جعلی بینک اکاﺅنٹس سے متعلق مقدمات، اہم ریمارکس اور فیصلے جسٹس ثاقب نثار کی وجہ شہرت بنے۔ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس پی راﺅ انواربارہا طلبی کے بعد آخر کار جسٹس ثاقب نثار کے ہی روبرو پیش ہوئے،ڈی پی او پاک پتن کیس اور موجودہ حکومت سے متعلق معاملات میں جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سمیت وفاقی وزرا کوبھی طلب کیا۔

کراچی میں اسپتالوں کی حالت زار اور تھر میں غذائی قلت سے متعلق مقدمے میں جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی طلب کیا۔ جسٹس ثاقب نثار اعلیٰ عدلیہ کے ان ججوں میں شامل ہیں جنہوں نے 2007ء میں سابق صدر پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے بعد عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اُٹھانے سے انکار کیا تھا۔ جسٹس ثاقب نثار نے چیف جسٹس کا منصب سنبھالتے ہی اپنی کارکردگی سے لوگوں میں اپنا مقام بنایا اور کم ہی عرصہ میں عوام میں مقبول ہو گئے ، یہی وجہ تھی کہ عوام انصاف کے لیے چیف جسٹس ثاقب نثار سے اپیل کرنے لگی جبکہ جسٹس ثاقب نثار نے بھی عوام کو انصاف دلوانے اور ان کی فریاد سننے کی حتی الامکان کوشش کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کل 17 جنوری 2019ء کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ گذشتہ برس ان کی کارکردگی کے حوالے سے ایک سروے کروایا گیا جس میں 57 فیصد پاکستانیوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔ گیلانی ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق یہ سروے گیلپ اور گیلانی پاکستان نے منعقد کروایا۔ اس سروے میں 57 فیصد پاکستانیوں نے گذشتہ ایک سال کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔ جسٹس ثاقب نثار کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات