محکمہ تعلیم اساتذہ کے عبوری کمیٹی نے فاٹاایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ صوبائی ڈائریکٹوریٹ میں ضم کرنے کی حمایت کااعلان کردیا

انضمام مخالف لوگوںکے خلاف کاروائی اور صوبے کے دیگر اضلاع کے اساتذہ کے طرح قبائلی اضلاع کے اساتذہ کو بھی مراعات وحقوق سمیت طلباء کیلئے تعلیمی اداروں کی دوبارہ بحالی اور بنیادی سہولیات دینے کا مطالبہ

بدھ 16 جنوری 2019 19:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) محکمہ تعلیم اساتذہ کے عبوری کمیٹی نئے ضم شدہ اضلاع نے فاٹاایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ صوبائی ڈائریکٹوریٹ میں ضم کرنے کی حمایت کا علان کرتے ہوئے انضمام مخالف لوگوںکے خلاف کاروائی اور صوبے کے دیگر اضلاع کے اساتذہ کے طرح قبائلی اضلاع کے اساتذہ کو بھی مراعات وحقوق سمیت طلباء کیلئے تعلیمی اداروں کی دوبارہ بحالی اور بنیادی سہولیات دینے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

گزشتہ روزپشاور پریس کلب میں کمیٹی کے صدر گلاب دین آفریدی، جنگریز خان، محمد اصغر،سیف اللہ اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا انضمام کے بعد دیگر شعبوں کی طرح محکمہ تعلیم بھی صوبائی ڈائریکٹوریٹ میں ضم ہونے کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے لیکن سابقہ ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ فاٹا سیکرٹریٹ کے چند مفاد فرست لوگوں نے قبائلی اضلاع کے محصوص اساتذہ کوورغالا رہے ہیں اور انضمام کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں انہوںنے کہا کہ قبائلی اضلاع میںکسی قسم کا اساتذہ کا نمائندہ تنظیم نہیں ہے جو جمہوری عمل سے منتخب ہوکر تمام اساتذہ کی نمائندگی کرسکے انہوںنے کہا کہ جو لوگ ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ فاٹا کو پانچ سال کیلئے بحالے کے نعرے لگارہے ہیں ان کے صرف اپنے مفادات ہیں اور تمام اساتذہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں انہوںنے مطالبہ کیا کہ انضمام کے عمل کو تیز کرکے قبائلی اضلاع کے اپ گریڈیشن سے محروم اساتذہ کو صوبے کے دیگر اساتذہ کے طرح اپ گریدیشن دیاجائے اور دہشتگردی سے 60فیصدمتاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے فوری طور پر اقدامت کی جائے انہوںنے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، مشیر تعلیم ، سیکرٹری ایجوکیشن اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیاہے کہ فاٹا ٹیچرز یونین کا نام استعمال کرنے والے ٹولے کے خلاف کاروئی کی جائے تاکہ دفتروں کے چکرو اور چندہ اکھٹے کرنے کی بجائے سکولوں میں پڑھائی کا شروع ہوسکیں اور انضمام کا عمل تیزی سے مکمل ہوسکے۔