منشیات سمگلنگ: چینی عدالت نے کینیڈین شہری کو سزائے موت سنادی

سزائے موت کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی کشیدگی شدت اختیار کر گئی ،کینیڈ ین حکومت نے اپنے شہریوں کو چین سے متعلق سفری الرٹ جاری کردیا

بدھ 16 جنوری 2019 22:20

بیجینگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2019ء) چینی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کا الزام ثابت ہونے پر کینیڈین شہری کو سزائے موت سنا دی، سزائے موت کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی کشیدگی شدت اختیار کر گئی ،کینیڈا کی حکومت نے اپنے شہریوں کو چین سے متعلق سفری الرٹ جاری کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی ہدایت جاری کریا۔تفصیلات کے مطابق چین اور کینیڈا میں معروف چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی و چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کی گرفتاری کے بعد سے کشیدگی چل رہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے سنہ 2014 میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار ہونے والے کینیڈین شہری رابرٹ کو 2 برس قبل 15 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔چینی پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں منشیات اسمگلنگ جرم میں 15 برس قید کی سزا کو ناکافی قرار دیتے ہوئے رابرٹ کو سزائے موت دینے کی اپیل کی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

(جاری ہے)

چین اور کینیڈا میں سفارتی تعلقات میں تناؤ بڑھنے لگا، کینیڈین شہری کو چینی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد سفارتی محاذ گرم ہوگیا۔کینیڈا کی حکومت نے اپنے شہریوں کو چین سے متعلق سفری الرٹ جاری کرتے ہوئے احتیاط برتنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ کینیڈین حکومت نے ٹریول ایڈوائزری میں شہریوں کو اپنے طور پر سلامتی اور سیکیورٹی کے لیے ہر حددرجہ ممکنہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہا ہے۔دوسری جانب چینی حکومت نے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے کہ بیجنگ میں ایک اور کینڈین شہری کو پکڑا گیا ہے، چینی حکومت نے الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔