کرپشن کی سیاست نے ملک میں نظریاتی سیاست کو کمزور کردیاہے، سیاست کے اصولوں کو پامال کیا جارہاہے ‘سراج الحق

بنکوں کے نظام نے ملک میں کرپشن کو فروغ دیاہے ، بنکاری نظام نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو وسیع کر دیاہے ‘امیر جماعت اسلامی کا منصورہ میں اجلاس سے خطاب

بدھ 16 جنوری 2019 23:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کرپشن کی سیاست نے ملک میں نظریاتی سیاست کو کمزور کردیاہے، سیاست کے اصولوں کو پامال کیا جارہاہے ، پہلے پولیس والے چھاپے مارتے تھے تو سیاستدانوں کے گھر سے کتابیں ملتی تھیں اب ڈالر ملتے ہیں ، اب ملک میں منی لانڈرنگ سکھانے والے ادارے کھل گئے ہیں ، جعلی کمپنیاں ، فائونڈیشنز چوری کی دولت بیرون ملک منتقل کرنے کے آسان ذرائع پیش کررہی ہیں ، ایمنسٹی سکیم نے بھی کرپشن کے نت نئے طریقے ایجاد کیے ہیں ، کالادھن سفید کرنے کے باقاعدہ حکومت کی طرف سے اشتہار دیے جاتے ہیں ، بنکوں کے نظام نے ملک میں کرپشن کو فروغ دیاہے ، کوئی غریب مکان بنانے ، اپنے بچوں کو پڑھانے یا جائز کاروبار کرنے کے لیے درخواست دے تو اسے قرضہ نہیں ملتا جبکہ نامی گرامی قرض خوروں کو اربوں روپے قرضہ دے دیا جاتاہے جو کبھی واپس نہیں ملتا ، بنکاری نظام نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو وسیع کر دیاہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت احتساب کے نعرے پر آئی تھی مگر احتساب کو متنازعہ بنانے اور مذاق اڑانے کے سوا کچھ نہیں کر سکی ۔ احتساب میں اب تک ایک روپیہ بھی ریکور نہیں ہوسکا ۔ حکومت بیرون ملک پڑی چوری کی دولت واپس لانے کے لیے کوئی میکنزم نہیں بناسکی ۔

ملک سے باہر پڑے 375 ارب ڈالر وپس آجاتے تو حکمرانوں کو کسی کے سامنے قرض کے لیے ہاتھ پھیلانے پڑتے نہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی ذلت آمیز شرائط ماننا پڑتیں۔ انہوںنے کہاکہ احتساب کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا تو یہ ملک و قوم کے ساتھ سنگین مذاق ہوگا۔ موجودہ حکومت بھی پرویز مشرف کی طرح احتساب کے نعرے لگا رہی ہے جس نے احتساب کا نعرہ لگایا مگر کیا کچھ نہیں ۔

جو لوگ مشرف کی کابینہ میں تھے ، وہی موجودہ حکومت میں وزیر مشیر ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت ابھی تک خوابوں اور خیالوں کی دنیا میں ہے ۔ گڈ گورننس اور قانون کی حکمرانی نہ ہوتو نتیجہ ہمیشہ صفر ہوتاہے ۔ عام آدمی کا مسئلہ جوں کا توں ہے اور حکمران باہم دست و گریبان ہیں ۔ ملک پر فی منٹ ایک کروڑ روپے کے حساب سے قرضے چڑھ رہے ہیں ۔

غریب رل رہاہے ۔ ہم نے اپنی موجودہ نسل کے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کو بھی قرضوں کی دلدل میں دھکیل دیاہے ۔ پہلے نظام پر مکالمے ہوتے تھے اب گالی گلوچ کے نئے نئے الفاظ متعارف کروائے جارہے ہیں ۔ سیاست کرنے والے سیاست کریں یا کاروبار ، انہیں سیاست کو کاروبار نہیں بنانا چاہیے ۔ عوام سب کا احتساب چاہتے ہیں لیکن احتساب غیر سیاسی ہونا چاہیے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کی طرف ابھی تک ایک قدم نہیں اٹھایا ۔ سودی نظام اسی طرح جاری ہے جس کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے ۔ حکومت اب تک عوام سے کیا گیا کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں کر سکی ۔ مہنگائی اور بے روزگاری کم ہونے کی بجائے مسلسل بڑھ رہی ہیں ۔ بے گھر لوگوں کو چھت دینے کا وعدہ کر کے فٹ پاتھوں اور چوراہوں میں خیمے لگائے جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت جھوٹی تسلیوں سے عوام کو زیادہ دیر بہلا نہیں سکتی ۔