5 سال میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے تیارہ کردہ 80 سپر مشاق طیارے برآمد کیے گئے ،

میانمار کو جے ایف 17 طیارے مہیا کرنے کیلئے کام جلد مکمل کر لیا جائے گا، نائیجیریا کے ساتھ JF-17 طیارے فروخت کرنے کے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں، اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر طیاروں کے لائین مینٹنیس آپریشن کا آغاز25 جنوری سے ہوگا، ادارہ اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے مکمل طور پر خود کفیل ہے، کبھی غیر ملکی انجینئرز کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی چیئرمین پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) ائیر مارشل احمر شہزاد کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاعی پیداوار کو بریفنگ

بدھ 16 جنوری 2019 23:37

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) چیئرمین پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) ائیر مارشل احمر شہزاد نے کہا ہے کہ 5 سالوں کے دوران تیارہ کردہ 80 سپر مشاق طیارے برآمد کیے گئے ہیں، میانمار کوجے ایف 17 طیارے مہیا کرنے کیلئے کام جلد مکمل کر لیا جائے گا، نائیجیریا کے ساتھ JF-17 طیارے فروخت کرنے کے معاہدے پر دستخط ہو چکے ہیں، اسلام آباد انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر طیاروں کے لائین مینٹنیس آپریشن کا آغاز25 جنوری سے ہوگا، ان مقاصدکے حصول سے پی اے سی کے انسانی اور دیگر وسائل کا زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کیا جا سکے گا۔

انہوں نے یہ بات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی دفاعی پیداوار کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے چیئرمین کمیٹی سینیٹر لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کی زیر صدارت پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس کامرہ کا دورہ کیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے دورے کا مقصد پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس سے متعلق زمینی حقائق کا جائزہ لینا تھا۔ چیئرمین پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس ایئر مارشل احمر شہزاد نے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی جس میں ادارے میں مختلف ادوار میں ہونے والی جدتوں، تکینکی کام کے طریقہ کار اور ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ کی مہارت ،ادار ے کے بجٹ اور اغراض ومقاصد شامل تھے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس میں مختلف ادوار میں بنائی گئی چار فیکٹریاں کام کر رہی ہیں جن میں ایئر کرافٹ ریبلڈ ، میراج ریبلڈ ، ایویانکس پروڈکشن اور ایئر کرافٹ مینو فیکچرنگ فیکٹری شامل ہیں ۔ یہ فیکٹریاں گزشتہ 4 دہائیوں سے مرمت و بحالی کا کام سرانجام دے رہی ہیں۔ ادارے کے کمرشل پراجیکٹس کے بارے میں کمیٹی ممبران کو بتایا کہ ادارہ ابتدا سے ہی پی اے ایف اور دوست ممالک کی مدد سے کم لاگت کے انجنیئرنگ سلوشنز مہیا کرنے کے نظریے پر کام کر رہا ہے اور دنیا میں معیار کے اصول، مینو فیکچرنگ مہارت میں اپنا نام روشن کر چکا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے ادارے کی تفصیلی بریفنگ پر چیئرمین پی اے سی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امن کیلئے سب سے بڑی تیاری یہ ہے کہ ہم جنگ کے لئے تیار ہیں، ہمیں اپنی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خود کفیل ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایوی ایشن سٹی کے نظریے کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہ انڈسٹری باقاعدہ کمرشلائیز ہو چکی ہے۔

اس حوالے سے سینیٹر شاہین خالد بٹ نے سوال کیا کہ پرائیوٹ سیکٹر کو راغب کرنے کیلئے پی اے سی نے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے سوال کیا کہ کیا ادارہ اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے خود کفیل ہے اور کیا کبھی غیر ملکی انجینئرز کی ضرورت محسوس ہوئی۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نے جواب دیا کہ کراچی اور لاہور چیمبر آف کامرس سے ہماری کئی بار بات چیت ہوئی اور ان کے ذریعے ملک کے بڑے بڑے سرمایہ کاروں سے رابطہ کیا گیا لیکن ہمیں خاطر خواہ جواب موصول نہیں ہوا لیکن ادارہ اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے مکمل طور پر خود کفیل ہے اور کبھی بھی غیر ملکی انجینئرز کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ ادارے کو اپنے انسانی وسائل کا بھر پور طریقے سے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں مزید ترقی دینی چاہیے۔ ادارے کے فنانس ونگ کو چاہیے کہا وہ خود بزنس پلان بنائے، پاکستان کا بزنس مین خوفزدہ ہے، اس کے ساتھ تعلق آپ کو خود بنانا اور برقرار رکھنا پڑے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب پاکستان بنا تو اس کے حصے میں ایک بھی دفاعی فیکٹری نہیں آئی تھی۔

مسلح افواج اور سیاسی قیادت کی محنت سے آج ہم یہاں تک پہنچے ہیں۔ سینیٹ دفاعی کمیٹی نہ صرف آپ کے کام کی نگرانی کرتی ہے بلکہ آپ کی رہنمائی اور پاکستان کے ہر دفاعی ادارے کے ساتھ ہمہ وقت موجود ہے۔ بریفنگ کے بعد کمیٹی ممبران کو پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس میں کام کرنے والی تمام فیکٹریوں، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کا دورہ کروایا گیا۔ دورے میں کمیٹی کے اراکین سینیٹرز نعمان وزیر خٹک، مولانا عبدالغفور حیدری ، پرویز رشید ، شاہین خالد بٹ ، سرفراز احمد بگٹی اور گل بشریٰ کے علاوہ دیگر سینئر افسران شریک تھے۔