سندھ کو فواد چوہدری اور مرغی ،انڈے نہیں پانی چاہیے،اگر سندھ حکومت گرا کر پانی کی قلت پوری ہو سکتی ہے تو آج گرادیں،سید عبدالرشید

اپنا چور زندہ باد اور اسکا چور مردہ باد ہم اس فلسفے کو نہیں مانتے، ،سندھ کو ضرورت کے مطابق پانی نہیں ملا تو نہ معیشت کا پہیہ چلے گا نہ بجلی پیدا ہوگی ، رکن سندھ اسمبلی

بدھ 16 جنوری 2019 23:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے کہاہے کہ سندھ کو فواد چوہدری اور مرغی ،انڈے نہیں پانی چاہیے،اگر سندھ حکومت گرا کر پانی کی قلت پوری ہو سکتی ہے تو آج گرادیں، اپنا چور زندہ باد اور اسکا چور مردہ باد ہم اس فلسفے کو نہیں مانتے، ،سندھ کو ضرورت کے مطابق پانی نہیں ملا تو نہ معیشت کا پہیہ چلے گا نہ بجلی پیدا ہوگی اور نہ ہی سندھ کی بنجر زمین سیراب ہو سکے گی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پانی کے مسئلے اور ارسا سے متعلق پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ہیر سوہو کی تحریک التوا پر وفاقی وصوبائی حکومت پر سخت تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سیسندھ میں جو پینے کاپانی میسر ہے بھی تو وہ کیمیکل اور فضلہ شامل ہونے کے بعد ملتا ہے ، حکومت ہو یا اپوزیشن اپنا رویہ درست کرنا ہوگا، میں اسلئے اسمبلی میں نہیں آیا کہ خبریں بنیں طے کرکے آیا ہوںاپوزیشن کروں گا، کسی کو اچھا لگے یا برا عوام کی بات کروں گامجھے عوام نے بھیجا ہے میں عوام کی ترجمانی کرنے آیا ہوں ، میں عام آدمی کانمائندہ ہوں جتنی تنقید سندھ حکومت پر کرتا ہوں کوئی اور نہیں کرتا،رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کا کہنا تھا کہ سندھ کی بنجر زمین کی سیرابی اورکراچی کے شہریوں کی پیاس بجھانے کیلئے پانی کی اشد ضرورت ہے، ارسا کی کمیٹی پر نظر ثانی کی جائے اور سندھ کو صوبے کی ضرورت کے مطابق پانی دیا جائے، کوئی حکومت میں ہو یااپوزیشن میں پانی جیسی بنیادی ضرورت کیلئے سندھ اسمبلی کے ایوان کو متفق ہونا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کیوں آج گٹر ابل رہے کیوں سندھ کے صحرا کو ترقی دے دی جاتی، کیوں نہیں تھر کے لوگوں کے معاش اور خوراک کے مسائل حل کئے جاتے، اب ایسا نہیں چلے گا ایوانوں میں بیٹھنے والے ذمہ داری قبول کریں اور عوام کو انکے حقوق دیں، ایوان میں بعض اراکین اسلئے بولتے ہیں کہ انکے ریٹ بڑھ جائیں انکے بھا لگ جائیں یا خبر لگ جائے،سید عبدالرشید کا مزید کہنا تھا کہ کراچی شہر کی گنجان آبادی کی پیاس بجھانے کیلئے اگر سندھ کا کوٹہ بڑھے گا تو کراچی پانی پہنچے گا، ڈیم بھی بننے چاہئے لیکن ہمیں اپنی اصلاح اور نیتوں کی درستگی بھی کرنی ہوگی ،ان کا کہنا تھا کہ افسوس کامقام ہے وفاقی حکومت کے جتنے بھی دورے سندھ میں ہورہے صرف سندھ حکومت گرانے کیلئے ہورہے ہیں، کوئی چئیرمین سینیٹ،وزیر اعظم اور وزیر اعلی بننے کیلئے اراکین خرید سکتاہے تو ہیلی کاپٹر گھماکر سندھ کے اراکین اسمبلی بھی خریدے جاسکتے ہیں لیکن اسطرح مسائل حل نہیں ہوتے،، اگر 168میں سے 165بھی حکومت میں چلے جائیں تو ہمارا تو مطالبہ یہ ہے چہرے نہیں نظام بدلنا چاہئے ، کرپٹ لوگ نشست تبدیل کرکے اس بینچ سے اس بینچ پر چلے جاتے ہیں توسمجھتے ہیں زم زم سے دھل گئے پاک ہوگئے، اپوزیشن بینچ پر بیٹھے ساتھیوں سے کہتا ہوں میں اپوزیشن کاحصہ ہوں آپ مانیں یا نہ مانیں آپ کے نہ ماننے سے مجھے فرق نہیں پڑتا، سندھ کو حقوق دینے ہونگے چاہے وہ پانی ہو بجلی ہو یا گیس ، سندھ حکومت اپنی ذمہ داریاں اداکرے کیا وجہ ہے کہ ترقیاتی منصوبے مکمل نہیں ہورہے، عوام کی بات ایوان میں کروں گا چاہے حکومتی بینچ کو ناگوار گزرے یااپوزیشن بینچوں پر وفاقی حکومت کے نمائندوں کو برا لگے، سندھ کو حقوق ملیں گے تو یہاں بسنے والے سندھی،مہاجر،پنجابی پختون بلوچی سرائیکی سب ہی خوشحال ہونگے،سید عبدالرشید کا کہنا تھا کہ میں عوام کا احساس پہنچاں گا اس سے اگر کسی کیمفادات کو چوٹ پہنچے تو بار بار چوٹ پہنچاں گا، ہم احتساب کی جب بات کرتے ہیں احتساب میں شفافیت کی بات کرتے ہیں، ہم جب نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ گئے تھے تو یہی مطالبہ تھا کہ 436لوگوں کااحتساب کیاجائے صرف ایک کانہیں، ان 435لوگوں کو کون بچارہا ہے جن کے پانامہ میں نام تھے ۔