ملک ریاض بہت قابل ہیں یہ پاکستان کی قسمت بدل سکتے ہیں

سپریم کورٹ میں جسٹس فیصل عرب کے ملک ریاض کیلئے تعریفی ریمارکس

بدھ 16 جنوری 2019 22:37

ملک ریاض بہت قابل ہیں یہ پاکستان کی قسمت بدل سکتے ہیں
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-16جنوری 2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں گزشتہ روز بحریہ ٹاؤن کیس کی سماعت ہوئی، اس سماعت میں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے وکیل علی ظفر پیش ہوئے،موقر انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے ملک ریاض کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ان جیسے لوگوں کی ضرورت ہے اوراس رئیل سٹیٹ ٹائیکون نے بہت زبردست خدمات سرانجام دی ہیں،جسٹس فیصل عرب نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ملک ریاض بہت قابل ہیں یہ پاکستان کی قسمت بدل سکتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ایسے لوگوں کو قوم کے لیے کام کر نے دیں۔

واضح رہے کہ سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف تینوں کیسز کے الگ الگ فیصلے آئے تھے، بحریہ ٹاؤن کراچی کی الگ پیش کش کریں،اس دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کی 170 ارب جبکہ باقی اسلام آباد اور مری کے لیے 30 ارب روپے کی پیش کش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے ان کی پیشکش مسترد کردی ، عدالت نے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کو تینوں مقدمات کی الگ الگ پیش کش تحریری طور پر دینے کی ہدایت کردی۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز پر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے اپنے خلاف تینوں مقدمات پر 200 ارب روپے جمع کرانے کی پیش کش کی گئی، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ ’بحریہ ٹاؤن کے خلاف فیصلے میں زمین کی مد میں 285 ارب روپے ادا کرنے کا کہا گیا تھا، اگر جرمانے کی رقم 40 فیصد بڑھائی تو رقم 300 ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ بحریہ ٹاؤن کے خلاف تینوں کیسز کے الگ الگ فیصلے آئے تھے، کراچی کے بحریہ ٹاؤن کی الگ پیش کش کریں۔

اس دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ کراچی کے بحریہ ٹاؤن کی 170 ارب جبکہ باقی اسلام آباد اور مری کے لیے 30 ارب روپے کی پیش کش کرتے ہیں۔ جس پر عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی 200 ارب روپے کی پیشکش مسترد کردی اور جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ کراچی، اسلام آباد اور مری کی مناسب طریقے سے الگ الگ پیش کش دیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اس پر بحریہ ٹاؤن نے اپنی پیشکش کو بڑھا کر 250 ارب روپے کردیا جس پر عدالت نے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کو تینوں مقدمات کی الگ الگ پیش کش تحریری طور پر دینے کی ہدایت کردی۔