اسلام آباد،ایف بی آرکا جولائی تا دسمبر کی پہلی ششماہی کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 158 ارب روپے کی کمی کا اعتراف

جمعرات 17 جنوری 2019 00:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جنوری2019ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جولائی تا دسمبر کی پہلی ششماہی کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 158 ارب روپے کی کمی کا اعتراف کر لیاہے ایف بی آر کے ممبر پالیسی اور ممبر آپریشن نے صرف الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں کیلئے رکھی گئی ایک میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایف بی آر کے ممبران نے بتایا کہ چھ ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 2052ارب روپے تھا جس کے مقابلے میں گذشتہ چھ ماہ میں ایف بی آر نے 1894روپے کے محصولات اکٹھے کیے جن میںانکم ٹیکس مد میں 670اور سیلز ٹیکس مد میں 689ارب روپے اکٹھے ہوئے انہوں نے ٹیکس وصولی میں کمی کی وجہ حکومتی اخراجات میں کمی سے تعبیر کئے اور بتایا کہ حکومتی اخراجات 40فی صد کی بجائے 25فی صد رہے گذشتہ حکومت کی جانب سے 12لاکھ تک کی آمدن پر ٹیکس استثنا بھی مجموعی ٹیکس وصولی میں کمی کا سبب بنا۔

(جاری ہے)

نان فائلر کے لئے گاڑیاں اور جائیداد خریدنے پر پابندی سے ریونیو کم اکٹھا ہوا ٹیلی کام کے شعبے سے ٹیکس وصولیوں میں 25ارب روپے کی کمی ہوئی جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس وصولیاں صرف 2ارب روپے رہیںتنخواہ دار طبقے کو ٹیکس رعایت دینے سے ٹیکس میں25ارب روپے کمی آئی ترقیاتی کاموں میں ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں نہ ہونے سے ٹیکس وصولی 45ارب روپے کم ہوئی انکم ٹیکس کے علاوہ سیلز ٹیکس وصولی بھی کم رہی، بنکوں کا کم منافع اور پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی کم شرح بھی کمی کی وجہ ہے بھی مجموعی ٹیکس وصولی میں کمی کا سبب ہے سیمنٹ اور کھاد پر ٹیکس وصولیوں میں 5.5ارب روپے کمی ہوئی، سٹاک مارکیٹ میں مندی کی وجہ سے کوئی ٹیکس وصولی نہیں ہو سکی، ممبران نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں کل آبادی کا صرف 4فی صد افراد ٹیکس دیتے ہیںپنجاب کی ایک شوگر مل سی 45کروڑ70لاکھ روپے ٹیکس چوری پکڑی گئی دوسری شوگر مل میں ایک لاکھ25بوریاں کم پیداوار ظاہر کی گئیں ایف بی آر ممبران کا کہنا تھا کہ پہلے 6 ماہ میں روائتی طور پر ہدف کا 43 فیصد ریونیو اکھٹا ہوتا ہے مگر دوران سال کے پہلے 6 ماہ میں ہدف کا 40 فیصد سے زائد اکھٹا ہوا اور کل وصولی 158 ارب روپے کم رہی ۔

متعلقہ عنوان :