سپریم کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت کو برقرار کیوں رکھا ؟

معروف صحافی نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کو عام زبان میں سمجھا دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 17 جنوری 2019 10:47

سپریم کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت کو برقرار کیوں رکھا ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر لمبی چوڑی چارج شیٹ جاری کی لیکن میری سمجھ سے باہر ہے کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کی گئی چارج شیٹ کو اُٹھا کر باہر کیوں نہیں پھینکا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت کو کنفرم کیوں کیا ؟ جس پر پروگرام میں موجود سینئیر صحافی عامر متین نے کہا کہ پانامہ کا جب کیس آیا تو تب افتخار چوہدری نے کہا تھا کہ ججز فیصلہ کرتے ہوئے دائیں سمت جا رہے تھے اور ایک دم آخر میں بائیں سمت کی جانب مڑ گئے۔ پانامہ کے فیصلے پر افتخار چوہدری کے یہ ریمارکس تھے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کی اپیل خارج ہونے کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ضمانت دیتے ہوئے کیس کی تفصیل یا اس کے میرٹ پر نہیں جاتے۔ دوسری بات یہ کہ عدالت کیس کوئی اور سن رہی تھی اور ایک دم ضمانت والے فیصلے پر آ گئی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر اچھی خاصی تنقید کی ہے کہ آخر ہائیکورٹ نے کیا کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر سخت رد عمل دیا ہے۔ تیسری بات یہ کی گئی ہے کہ دو قسم کی ضمانتیں ہوتی ہیں جس میں ایک ملزم کے ضعیف یا بیمار ہونے کی وجہ سے دی جاتی ہے۔ چوتھی بات یہ ہے کہ اس حوالے سے موجود پہلے کیسز کی نظیروں پر بھی عدالت نے غور نہیں کیا۔ اور پانچویں بات یہ ہے کہ اس طرح کے کیس میں اس لیے ضمانت نہیں دی جاتی کہ شاید کیس میں کوئی اضافی ثبوت مل جائے۔

لیکن سپریم کورٹ نے یہ سب کہنے کے باوجود اپنے فیصلے میں یہ تاثر دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلہ دے چکی ہے، ہائیکورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اور ہم ان کے معاملے میں خلل نہیں ڈالنا چاہتے اور چونکہ نواز شریف پہلے ہی جیل میں ہیں اور مریم نواز خاتون ہیں اور ہمارے قانون میں خاتون کے لیے خاص رعایت ہے، کیپٹن (ر) صفدر کے معاملے پر عدالت نے کچھ کہا تو نہیں لیکن تاثر یہ دیا گیا کہ بے چارہ غریب سا آدمی ہے اُس کی سزا پہلے ہی کم تھی، ان کی سزا اصل میں تھوڑی تھی۔

اگر عام آدمی کو سمجھانا ہو تو سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نواز شریف صاحب تو پہلے ہی جیل میں ہیں اب کیا ان کی جان لینی ہے؟ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی اور ضمانت کے خلاف نیب کی جانب سے دائر کی گئی اپیل خارج کر دی تھی جس کا تفصیلی فیصلہ گذشتہ روز جاری کیا گیا تھا۔