برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادناکام،بریگزٹ پر رہنماؤں سے ملاقاتیں

306ارکان نے تحریک کے حق،325نے مخالفت میں ووٹ دیا،بریگزٹ نتائج پر کام جاری رکھوں گی،گفتگو

جمعرات 17 جنوری 2019 13:14

برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادناکام،بریگزٹ پر رہنماؤں ..
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) بریگزٹ کے معاملے پر برطانوی حکومت کے پیش کردہ معاہدے کی ناکامی کے بعد ٹریزا مے کے خلاف پیش کردہ تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو گئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومت کے خلاف یہ تحریک محض 19 ووٹوں سے ناکام ہوئی۔306 ارکانِ پارلیمان نے اس تحریک کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 325 نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

ووٹنگ کے نتائج آنے کے بعد ٹریزا مے کا کہنا تھا کہ وہ خوش ہیں کہ پارلیمان نے حکومت کے لیے حمایت ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بریگزٹ کے نتائج پر عمل درآمد کے لیے کام جاری رکھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس حوالے سے سینئر ارکانِ پارلیمان کے ساتھ ملاقاتوں کے سلسلے کی تجویز دی ہے اور پارٹی رہنماؤں کو دعوت دی ہے کہ وہ آگے بڑھنے کے لیے راستہ تلاش کرنے میں مدد کریں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل وزیراعظم ٹریزا مے کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے جیریمی کوبن نے کہا کہ حکومت کو صحیح کام کرنا چاہیے اور منگل کی رات بھاری شکست کے بعد استعفیٰ دے دینا چاہیے۔انھوں نے عام انتخابات کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے مسلسل ڈیل کا دعویٰ کیا جو فیصلہ کن طور پر مسترد کر دی گئی، جو برطانوی ورکرز اور کاروبار کے لیے اچھا تھا، انھیں عوام میں جانے کا کوئی ڈر نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فکسڈ ٹرم پارلیمنٹس ایکٹ کا کبھی بھی مقصد زومبی حکومت کا ابھرنا نہیں تھا، انھوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنا کنٹرول کھو چکی ہیںاور انھوں نے تاریخی اور شرمناک شکست کا سامنا کیا ہے۔تاہم کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلیمان کرس فلپ نے کوربن پرشرمناک سیاسی موقع پر پرستی کا الزام عائد کیا جو ’پارٹی کے مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کہنا تھا کہ اگر معاہدہ ناممکن ہے اور کوئی بھی بغیر معاہدے کے ایسا نہیں چاہتا تو کون ہو گا جو جرات کر کے وہ بات کہے گا جو کہ واحد مثبت حل ہے۔