ہائیکورٹ کا بیلٹ پیپرز پر نوٹا کا آپشن شامل کرنے کیلئے درخواست پر وفاقی حکومت کی طرف سے جواب داخل نہ کرنے اظہار برہمی

آئندہ سماعت پر جواب نہ آنے پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ‘جسٹس شاہد کریم /آئین و قانون میں بیلٹ پیپر پر نوٹا کی آپشن شامل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ‘الیکشن کمیشن

جمعرات 17 جنوری 2019 14:30

ہائیکورٹ کا بیلٹ پیپرز پر نوٹا کا آپشن شامل کرنے کیلئے درخواست پر وفاقی ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے بیلٹ پیپرز پر نوٹا کا آپشن شامل کرنے کیلئے درخواست پر وفاقی حکومت کی طرف سے جواب داخل نہ کرنے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئندہ سماعت پر جواب نہ آنے پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیراز ذکا ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی جس میں بیلٹ پیپرز میں نوٹا کی آپشن نہ دینے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا۔

درخواست گزار وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ حق رائے دہی ہر شہری کا بنیادی اور جمہوری حق ہے لیکن بیلٹ پیپرز پر نوٹا کی آپشن نہ ہونے کی وجہ سے ووٹر کے پاس محدود حق رائے دہی رکھتا ہے ۔وکیل نے نشاندہی کی کہ ووٹر کو نہ چاہتے ہوئے بھی دستیاب امیدواروں میں سے کسی ایک کے حق میں ووٹ ڈالنا پڑتا ہے،اگر کوئی امیدوار، پسند نہ ہو تو ووٹر اپنا ووٹ منسوخ کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں انتخابات میں نوٹا کا استعمال کیا جاتا ہے،نوٹا کا آپشن ہر ووٹر کا بنیادی جمہوری حق ہے اس لیے معزز عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز میں نوٹا کا آپشن شامل کرنے کا حکم دیا جائے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت الیکشن کمیشن نے درخواست کی مخالفت کی اور اسے ناقابل سماعت قرار دے دیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق آئین و قانون میں بیلٹ پیپر پر نوٹا کی آپشن شامل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔وفاقی حکومت کی طرف سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ سماعت پر جواب نہ آنے پر قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا ۔