چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نیب انکوائری میں تاخیر پر برہم

نیب والے دو دو سال انکوائریاں کرتے ہیں نتیجہ زیرو ہوتا ہے، ڈی جی نیب خود پیش ہوکر وضاحت کریں، تاخیر کیوں ہورہی ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

جمعرات 17 جنوری 2019 15:23

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نیب انکوائری میں تاخیر پر برہم
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ نے نیب انکوائری میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔جمعرات کوسندھ ہائیکورٹ میں ایف بی آر سیلز ٹیکس کے نام پر کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ملزمان کے وکلا اور نیب پراسیکیوٹر کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کے خلاف ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کرلی اور ڈی جی نیب سندھ کو بھی 15 فروری کو طلب کرلیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نیب انکوائری میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب والے دو دو سال انکوائریاں کرتے ہیں نتیجہ زیرو ہوتا ہے، ڈی جی نیب خود پیش ہوکر وضاحت کریں، تاخیر کیوں ہورہی ہے، ہم قوم کے ساتھ مزید مذاق برداشت نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ سابق صوبائی وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار کے خلاف کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انکوائری جاری ہے، جس میں مزید دستاویزات اکھٹا کیے جارہے ہیں، ضیا الحسن لنجار کا ڈیفنس کراچی میں بنگلہ خریدنے کا بھی سراغ لگایا ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ضیاء لنجار کا فرنٹ مین کون ہے اس کو کیوں نہیں پکڑا، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ضیاء لنجار کا فرنٹ میں خان بہادر ہے، اس نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت حاصل کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فرنٹ مین اور ضیاء لنجار کے کیس کو منسلک کیا جائے، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے مزید وقت مانگنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مزید مہلت دی جائے تاکہ ملزم کیخلاف دستاویزات اکھٹا کرلیں۔