امریکی فوج کا اسرائیل سے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم خریدنے کا ارادہ

امریکا کا اپنی قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں دوسرے ملکوں سے اسلحہ خریدنا ایک نادر امر ہے ،ذرائع

جمعرات 17 جنوری 2019 15:25

امریکی فوج کا اسرائیل سے آئرن ڈوم دفاعی سسٹم خریدنے کا ارادہ
تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) تل ابیب میں حربی صنعت کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوج 2020ء میں اسرائیل ساختہ راکٹ شکن دفاعی سسٹم آئرن ڈوم کی دو بیٹریز خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں کے خلاف استعمال میں آئیں گی۔ امریکی انتظامیہ نے اس سمجھوتے کی فنڈنگ کے سلسلے میں 37.3 کروڑ ڈالر کا بجٹ منظور کروانے کے لیے کانگریس کا رخ کیا ہے۔

سکیورٹی امور سے متعلق امریکی ویب سائٹ نے بتایا کہ امریکی فوج جلد از جلد یعنی 2020 تک مذکورہ دو بیٹریز حاصل کرنا چاہتی ہے کیوں کہ یہ آئرن ڈوم کے خصوصی ریڈار سسٹم کی خریداری سے متعلق ہے۔اسرائیل کی عسکری صنعت کے ترجمان کا کہناتھا کہ امریکا کا دوسرے ممالک سے اسلحہ خریدنا ایک نادر امر ہے جو کہ اس کی قومی سلامتی کے ساتھ وابستہ ہے۔

(جاری ہے)

اگرچہ اسرائیل نے حالیہ دہائیوں میں امریکا کو ٹکنالوجی سسٹم فروخت کر چکا ہے تاہم اس مرتبہ امریکا کو ایک مربوط دفاعی سسٹم فروخت کیے جانے کی بات ہو رہی ہے۔

آئرن ڈوم کی دو بیٹریز میں 12 لانچرز، دو سینسرز، دو مینجمنٹ اینڈ کنٹرول سینٹرز اور 240 میزائل ہوں گے۔ اخبار کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو کئی برس سے ایسے سسٹم کی تلاش ہے جو اس کی فوج کو راکٹوں اور کروز میزائلوں، ڈرون طیاروں اور مارٹر گولوں سے تحفظ فراہم کر سکے۔امریکا نے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں پر مشتمل دفاعی سسٹم بنانے کی کوشش کی تھی مگر اس کی لاگت بہت زیادہ تھی۔ اس کے علاوہ یہ سسٹم امریکی فوج کی تمام عملی ضروریات پوری کرنے میں بھی ناکام رہا۔ اس بنا پر امریکیوں نے اسرائیل سے سسٹم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔