آئین میں تعین کردہ حق زندگی، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی ، چیف جسٹس ثاقب نثار

ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا، ججوں کا کام انتہائی مشکل ہے، عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، ملک کیلئے کام کیا ہے جو اعزاز کی بات ہے ، چیف جسٹس کا خطاب

جمعرات 17 جنوری 2019 15:20

ْ اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) چیف جسٹس پاکستان کے منصب سے سبکدوش ہونے والے جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ انہوں نے آئین میں تعین کردہ حق زندگی، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا، ججوں کا کام انتہائی مشکل ہے، عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، ملک کیلئے کام کیا ہے جو اعزاز کی بات ہے ۔

جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی مدت ملازمت پوری ہونے پر سپریم کورٹ میں ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں عدالتِ عظمیٰ کے 17 میں سے 16 جج صاحبان نے شرکت کی۔فل کورٹ ریفرنس سے چیف جسٹس پاکستان کے منصب پر بیٹھنے والے جسٹس ا?صف سعید کھوسہ اور سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

جسٹس میاں ثاقب نثار نے بطور چیف جسٹس پاکستان فل کورٹ ریفرنس سے اپنے آخری خطاب میں عدالتِ عظمیٰ کے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ اس عدالت نے کئی معرکتہ الآراء فیصلے دئیے، سب سے پہلے گلگت بلتستان کا فیصلہ ہے، دوسرا مسئلہ عدالت نے آبادی میں اضافے کا اٹھایا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت نے ملک میں پانی کی کمی کا نوٹس لیا اور پوری قوم نے پانی کیلئے عطیات دئیے، پسے ہوئے لوگوں کے حقوق کے لیے کام کیا اور ہر شخص کو عزت سے زندگی گزارنے کا حق دیا، نجی اسپتالوں کی فیسوں پر نوٹس لیا، خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے معاملے کا نوٹس لیا، عدالت نے طیبہ سمیت گھروں میں کام کرنے والے بچوں کا بھی نوٹس لیا۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں تعین کردہ حق زندگی، تعلیم اور صحت کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی اور ججز کے ضابطہ اخلاق کے اندر رہتے ہوئے کام کیا۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ججوں کا کام انتہائی مشکل ہے، عدلیہ میں کرپشن انصاف کا قتل ہے، میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں نے ملک کے لیے کام کیا۔سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں نے جو عزت دی اس کو لوٹانے کی کوشش کی۔واضح رہے کہ جسٹس میاں ثاقب نثار 31 دسمبر 2016 کو چیف جسٹس پاکستان کے منصب پر فائز ہوئے، ان کے دور میں عدالتِ عظمیٰ نے انتہائی اہم نوعیت کے فیصلے دیے جن کے ملک کی سیاست پر بھی گہرے اثرات پڑے۔