اسلام آباد میں سڑک کنارے فٹ بال فروخت کرنے والی خاتون کی تصویر وائرل

سوشل میڈیا صارفین کا خیر مقدم ، شہریوں کو خاتون سے فٹ بال خریدنے کی ترغیب دینے لگے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 17 جنوری 2019 15:21

اسلام آباد میں سڑک کنارے فٹ بال فروخت کرنے والی خاتون کی تصویر وائرل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جنوری 2019ء) : ایک طرف جہاں دن بدن ملک بھر میں گداگروں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے وہیں کچھ ایسے سفید پوش لوگ بھی ہیں جو محنت مزدوری کر کے کم پیسوں میں گزارا تو کر لیتے ہیں لیکن اللہ کے سوا کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے اور بلا شُبہ جو اللہ کے آگے ہاتھ پھیلاتا ہے اللہ تعالیٰ اُسے اپنی رحمت سے نواز دیتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر کئی ایسی تصاویر ہمیں آئے روز نظر آتی ہیں جنہیں دیکھ کر ہمیں زندگی کے اہم سبق ملتے ہیں۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ایسی ہی خاتون کی تصویر وائرل ہوئی جو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے اور سڑکوں پر لوگوں سے بھیک مانگنے کی بجائے محنت سے حلال روزی کمانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تصویر میں اس خاتون کو سڑک کنارے کچھ فٹ بالز کے ساتھ دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

اور ساتھ ہی ایک فلیکس پر تحریر تھا کہ ''فٹ بال فار سیل ہے''۔ مذکورہ خاتون وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جناح ایونیو میں پریڈ گراؤنڈ میٹرو اسٹیشن کے پاس موجود نیشنل بینک آف پاکستان کے آگے بیٹھتی ہیں اور روزانہ انتظار کرتی ہیں کہ کوئی آ کر ان کے بنائے ہوئے فُٹ بالز کو خریدے تاکہ وہ اُن پیسوں سے اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔وائرل ہوئی تصویر میں خاتون کے ساتھ ایک فلیکس بھی رکھا گیا جس پر کچھ عبارات درج ہیں جنہیں پڑھ کر خاتون کی بے بسی اور لاچاری کا احساس ہوتا ہے۔

فلیکس پر تحریر ہے کہ بات کرنے سے کوئی ڈر نہیں ہے لیکن غلط گفتگو سے پرہیز کریں۔ میں روڈ پر بیٹھنے والی تو نہیں لیکن مجبوری سے بیٹھی ہوں لہٰذا تنگ نہ کریں۔ ماں باپ نے فرض ادا کیا اور قسمت نے مجھے رُلا دیا۔ بچوں نے مجبور کیا اور روڈ پر بٹھا دیا۔ ہر بندہ اپنے گھر میں بیٹھتا ہے لیکن ہمارا تو کوئی گھر نہیں ہے۔ کرایوں پر دھکے کھاتے ہیں ہمارا تو کوئی در نہیں۔

خاتون کے ساتھ پڑے اس فلیکس پر لکھی عبارات سے مذکورہ خاتون کی دکھ بھری کہانی کا اندازہ ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ تصویر وائرل ہوئی تو صارفین نے خاتون کے ہمت و حوصلے اور خود داری کی داد دی اور وفاقی دارالحکومت کے باسیوں کی توجہ اس جانب مبذول کرواتے ہوئے انہیں اس بات کی ترغیب دی کہ وہ مہنگی دکانوں سے فٹ بالز خریدنے کی بجائے ان خاتون سے فٹ بالز خریدیں تاکہ ان کی مدد ہو سکے اور وہ اپنے بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کما سکیں۔