مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے مختلف مسائل سے ایوان کی توجہ مبذول کرائی

جمعرات 17 جنوری 2019 15:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی نے جمعرات کو توجہ مبذول نوٹس اور نکتہ ہائے اعتراض پر مختلف مسائل اور موضوعات کے حوالے سے ایوان کی توجہ مبذول کرائی اور حکومت سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا جبکہ سپیکر نے خیبرپختونخوا میں فاٹا کے ضم ہونے والے علاقوں میں مختلف قوانین کے اطلاق اور دیگر امور پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے حکومت کو کمیٹی کے قیام کے لئے ایوان میں تحریک لانے کی ہدایت کی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ الیکشن 2018ء کی تحقیقات کے لئے قائمہ کمیٹی کردار ادا نہیں کرسکی‘ یہ ملک کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کی مشکلات کے حوالے سے توجہ مبذول نوٹس پر بات نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق معاملہ بھی توجہ مبذول نوٹس ایجنڈا پر لانا چاہیے تھا۔ وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا کہ شازیہ مری نے ریونیو کے حوالے سے جو بات کی ہے وہ درست نہیں ہے،سندھ ریونیو بورڈ کا ہدف 120‘ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا 4400 ارب ہے‘ اس لئے یہ کہنا درست نہیں۔ نیشنل فنانس کمیشن کے حوالے سے سب سے زیادہ تاخیر سندھ کی طرف سے آئی، کے فور منصوبہ کے لئے وفاق نے 50 فیصد حصہ دے دیا، 17 ارب روپے وہاں بغیر استعمال کے ہیں، اختیارات کی منتقلی کے بعد صوبوں کو اضافی ذمہ داریاں ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

باجوڑ سے رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں دہشت گرد نہیں ہیں، ہم نے تخلیق پاکستان کے خاکے میں خون سے رنگ بھرا ہے، ہم اپنے علاقوں میں پہرہ دے رہے ہیں لیکن ہمارے علاقہ میں انسانی حقوق کی پاسداری نہیں کی جارہی، ہمارے کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں‘ ہمیں حقوق دیئے جائیں۔ مجھے صرف تین کلو میٹر سڑک دی گئی‘ میری تحصیل میں کوئی مڈل یا ہائی سکول نہیں ہے وہاں اب کالج بنانے کی بات کی جارہی ہے، ہمارے علاقہ میں تھری جی کی اجازت دی جائے، موٹر سائیکل پر پابندی ختم کی جائے۔

جس پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ معزز رکن کی بات میں وزن ہے۔ سابق فاٹا میں انگریزوں کے دور کا کالا قانون ایف سی آر سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے محرومیاں تھیں جس کی وجہ سے قبائلی عوام کو حقوق نہیں مل رہے تھے۔ گزشتہ سال اس پارلیمان نے فیصلہ کیا کہ سابق فاٹا کے علاقوں کو صوبہ میں ضم کیا جائے تاکہ ان علاقوں کی محرومیوں کا خاتمہ ہو سکے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت حالات ایسے ہیں کہ جون سے پہلے وہاں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوں گے اس کے بعد ملک کے دیگر علاقوں میں جو قانون ہے وہاں بھی وہ لاگو ہوں گے۔ اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائے جسے مکمل بریفنگ دی جائے تاکہ پتہ چلے کیا ہو رہا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ تحریک لے آئیں تاکہ خصوصی کمیٹی بن سکے اور پتہ چل سکے کہ کیا ہورہا ہے۔