انسداد تجاوزات آپریشن کے متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کے لئے جلد قرعہ اندازی ہوگی، وسیم اختر

جمعرات 17 جنوری 2019 20:00

انسداد تجاوزات آپریشن کے متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم کرنے ..
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ انسداد تجاوزات کے متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ کی فراہمی کے لئے قرعہ اندازی چند روز میں ہوگی جس میں 1500 دکانیں الاٹ کی جائیں گی، دکانیں منہدم کرنے کے ساتھ ساتھ کے ایم سی کے کرایہ داروں کو متبادل جگہ کی فراہمی پر بھی کام ہورہا ہے ، لنڈا بازار کی منہدم دکانوں کا ملبہ آج سے اٹھانا شروع کررہے ہیں ، لی مارکیٹ کے دکانداروں کو 6 دن کی مہلت دی ہے تاکہ وہ اپنا سامان ہٹالیں، تاجر برادری ہمارے ساتھ تعاون کریں تجاوزات کے خلاف کارروائی عدالتی احکامات اور مارکیٹ کی بحالی کے لئے بنائے گئے نقشے کے عین مطابق ہوگی، اس کے علاوہ کسی کو نہیں ہٹائیں گے، میئر کراچی تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرتا، سپریم کورٹ کی ہدایت پر تمام سرکاری اداروں کے مشترکہ فیصلوں کے تحت شہر میں ہیری ٹیج قرار دی گئیں عمارتوں کی بحالی اور پارکس، نالوں اور فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات ہٹانے کی کارروائی کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ کی قیادت میں ملاقات کے لئے آنے والے لی مارکیٹ کے تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر انسداد تجاوزات بشیر صدیقی، سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ تسنیم صدیقی اور سینئرڈائریکٹر کوآرڈینیشن اور دیگر افسرا ن بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی کی اپنی جگہوں کے علاوہ سندھ حکومت سے بھی بورڈ آف ریونیو کے ذریعے متبادل جگہ لینے کی کوشش کررہے ہیں تجاوزات کے خلاف کارروائی میں کسی بھی بااثر شخصیت سے کوئی رعایت نہیں برتی جارہی، تمام کام مکمل غیرجانبداری سے ہو رہا ہے اور شہر کے وسیع تر مفاد میں چیزیں ٹھیک کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔

میئرکراچی نے کہا کہ لی مارکیٹ کے دکاندار تعاون کریں کے ایم سی کے کرایہ داروں کو اپنی روزی کمانے کے لئے قریب ترین متبادل جگہ دیں گے، لی مارکیٹ کراچی کی ہیری ٹیج بلڈنگ ہے جسے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اصل شکل میں بحال کرناہے اتنی قدیم دکانیں توڑنا آسان کام نہیں اور نہ ہی ہمارے پاس اتنے بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائی اور ملبہ اٹھانے کے لئے درکار وسائل ہیں تاہم عدالتی احکامات کی وجہ سے یہ کام کرنا پڑرہا ہے ہم نہیں چاہتے کہ کسی کو بے روزگار کریں اور نہ ہی ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے کہ کسی کو پریشان کریں جہاں تک ممکن ہوا تاجر برداری کو فائدہ پہنچائیں گے اور ان کی بھلائی کے لئے جو بھی زیادہ سے زیادہ ہوسکا وہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ لی مارکیٹ کے اندر 231 دکانیں ہیں جبکہ اس کے اطراف 702 دکانیں بنائی گئی ہیں، جہاں زیادہ تر دودھ، سبزی، چائے، کپڑے اور دیگر اشیا کا کاروبار ہوتا ہے، یہ دکانیں نالوں اور لی مارکیٹ کی چاردیواری کے اندر ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق کسی کو بھی نالوں یا فٹ پاتھوں پر کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ، اس لئے آئندہ ان 933 دکانوں کو ہٹایا جائے گا۔