سینیٹ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس

جمعرات 17 جنوری 2019 20:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) سینیٹ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضا فاروق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر ، سینیٹر بہرہ مند خان تنگی اور سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی تحاریک استحقاق کے علاوہ سینیٹ کے قواعد و ضوابط اور بزنس امور کے رولز میں سینیٹر قرہ العین کی طرف سے متعارف کرائے گئے رولز میں ترامیم کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

سینٹ سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ آج ان کا بطو رچیئرپرسن کمیٹی اس کمیٹی کا پہلا اجلاس ہے، معاملات کو احسن طریقے سے سرانجام دینے اور ان کے حل کیلئے تمام اراکین کمیٹی کے تعاون سے معاملات حل کئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں کے وزراء اور قواعد کے مطابق اعلیٰ حکام کمیٹی اجلاس میں شرکت کر کے پارلیمنٹ کی کمیٹی کو معاملات پر بریفنگ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور معاملات میں پارلیمنٹ اور پارلیمنٹرین کے عزت و تقدس کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اور اگر اعلیٰ حکام کسی وجہ سے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے تو کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔ استحقاق کمیٹی کے سابق چیئرمین سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل کیلئے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر کے استحقاق کے معاملے کا کمیٹی نے پہلے دو دفعہ جائزہ لے لیا ہے اور کمیٹی کو ایس او پیز بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی اور کمیٹی نے آئی جی ایف سی بلو چستان کو کمیٹی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی تھی۔

استحقاق کمیٹی کو ونگ کمانڈر ایف سی بلوچستان نے بتایا کہ کمیٹی کی ہدایت پر ایس او پیز بنا لئے گئے ہیں اور معزز سینیٹر کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا تھا اس پر پہلے بھی معذرت کی تھی اب بھی کرتے ہیں آئندہ ان چیزوں کا خیال رکھا جائے گا۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ فرح حامد خان نے کہا کہ ایس او پیز ہمیں مل گئے تھے جو وزارت پارلیمانی امور کو بھیج دیئے گئے ہیں۔

آئی جی ایف سی مصروفیت کی وجہ سے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیںکر سکے البتہ سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر سے ڈی آئی جی نے بات کرنے کی کوشش کی تھی اور فون پر پیغامات بھی دیئے تھے۔ رکن کمیٹی سینیٹر میاں رضاربانی نے کہا کہ آئی جی اگرفون پر بات کر لیتے تو بہتر تھا صوبیدار کی معذرت قبول کرتے ہیں مگر آئی جی کے رویے نے ایک اور استحقاق کا معاملہ پیدا کر دیا ہے کمیٹی کے استحقاق کو بھی مجروع کیا ہے وہ کس طرح کمیٹی اجلاس میں حاضر ہونے سے انکار کر سکتے ہیں۔

کمیٹی نے تین دفعہ ان کو بلایا بھی تھا انہوں نے نہ ہی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی اور نہ ہی نہ آنے کی وجوہات بیان کی اب یہ استحقاق کا مسئلہ صوبیدار کا نہیں رہا بلکہ آئی جی کی کمیٹی اجلاس میں نہ آنے کا بن چکا ہے۔ سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے ۔ سینیٹر بریگیڈیئر (ر) جان کنتھ ویلمز نے کہا کہ پارلیمنٹ اور قوانین کا احترام ہر ایک پر لازم ہے۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ جس طرح سیاستدان اداروں کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں حکام بالاء بھی اس سے بالاتر نہیں ہیں۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ پارلیمنٹرین کے ساتھ بد سلوکی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایس او پیز کمیٹی کو فراہم کی جائیں اور اراکین کی رائے بھی شامل کی جائے۔ استحقاق کمیٹی نے آئی جی ایف سی کو دوبارہ نوٹس کرنے اور وجوہات بیان کرنے کی ہدایت کردی۔

سینیٹر پروفیسر ساجد میر کے استحقاق کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پوری زندگی میں استحقاق کا یہ دوسرا معاملہ پیش کیا ہے۔ لاہور سے اسلام آباد کے سفر کے دوران پرواز طبیعت خراب ہونے پر مدد چاہی تو ایئرہوسٹس نے ناشائستہ رویہ اختیار کیا۔ سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کمیٹی اجلاس میں کیوں نہیں آئے قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔

سینیٹر میاں رضاربانی نے کہاکہ وزیر انچارج ایوی ایشن کمیٹی اجلاس میں شرکت کرسکتے ہیں تو ایم ڈی پی آئی اے اور چیئرمین پی آئی اے بھی شرکت یقینی بنائیں۔ چیف پائلٹ ایوی ایشن نے کہا کہ کمیٹی سے معذرت کرتے ہیں اور اس واقعہ کی انکوائری بھی شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب جہاز کی لینڈنگ کیلئے اعلان ہو جاتا ہے تب سوائے ایمرجنسی کے کسی کو سیٹ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہوتی جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ ادارہ کے حکام بالاء اور متعلقہ ایئر ہوسٹس نے معزز سینیٹر سے معذرت کی ہے، معاملہ کو ختم کیا جائے۔

وزیر انچارج ایوی ایشن میاں محمد سومرو نے کہا کہ ایسے واقعات ادارے کے کمرشل مقاصد کیلئے ٹھیک نہیں ہوتے۔ چیف پائلٹ کو ذمہ داری دی ہے وہ احسن طریقے سے پوری کریں گے اور اراکین کمیٹی کو مطمئن کیا جائے گا۔ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ جب تک انکوائری مکمل نہیں ہوتی معاملے کوختم نہ کیا جائے مطمئن ہونے پر معاملہ ختم کر دیا جائے گا جس پر چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر عائشہ رضافاروق نے کہا کہ کمیٹی ان کی معذرت قبول کرتی ہے اور استحقا ق کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں انکوائری رپورٹ پیش کی جائے اگر رپورٹ سے کمیٹی مطمئن نہ ہوئی تو معاملے کا پھر سے جائزہ لیا جائے گا۔

سینیٹر بہرہ مند خان تنگی اور سینٹر قرة العین کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے ان سے متعلقہ معاملات کا جائزہ آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز ڈاکٹر آصف کرمانی، پرویز رشید ، دلاور خان، خانزادہ خان، میاں رضاربانی، بریگیڈیئر (ر) جان کنتھ ویلمز، محمد عثمان خان کاکٹر، پروفیسر ساجد میر کے علاوہ وزیر انچارج ایوی ایشن میاں محمد سومرو، سیکرٹری پارلیمانی امور اورنگزیب حق، سیکرٹری ایوی ایشن ڈویژن شاہ رخ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ فرح حامد خان، ونگ کمانڈر ایف سی بلوچستان لیفٹینٹ کرنل عدیل، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی، وائس چیئرمین پشاور یونیورسٹی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔