میں بطورچیف جسٹس سو موٹو کا وہاں استعمال کروں گا جہاں اس معاملے کا دوسرا حل موجود نہ ہو، میں نے تہیہ کرلیا ہے

ماتحت عدلیہ میں عرصہ دراز سے زیر التوا ء مقدمات کا قرض اتارنے کی کوشش کروں گا، اوراس کیلئے آخری دم تک لڑوں گا نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

جمعرات 17 جنوری 2019 22:51

میں بطورچیف جسٹس سو موٹو کا وہاں استعمال کروں گا جہاں اس معاملے کا دوسرا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) نامزد چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ میں بطورچیف جسٹس سو موٹو کا وہاں استعمال کروں گا جہاں اس معاملے کا دوسرا حل موجود نہ ہو، میں نے تہیہ کرلیا ہے کہ ماتحت عدلیہ میں عرصہ دراز سے زیر التوا ء مقدمات کا قرض اتارنے کی کوشش کروں گا، اوراس کیلئے آخری دم تک لڑوں گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس نے کہاکہ میں بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل کو دور کرنے کی کوشش کروں گا اور ماتحت عدلیہ میں برسوں سے زیر التواء مقدمات کے جلد تصفیہ کیلئے اقدامات کے ساتھ غیر ضروری التواء کی روک تھام کی بھی کوشش کروں گا انہوں نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی عدالتی خدمات کوسراہتے ہوئے کہا کہ میں گزشتہ بیس سال سے ان کے ساتھ ہوں ہم ایک ساتھ لاہور ہائیکورٹ کے جج بنے تھے، ہم دونوں ایک ساتھ جڑے ہوئے بچوں کی طرح ہیں جو آج الگ ہو جائیں گے لیکن یہ عمل کسی سرجری کے ذریعے نہیں بلکہ آئین کے تحت مکمل ہوگا ، نامزدچیف جسٹس کاکہنا تھا کہ میں بھی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طرح ملک کا قرضہ اتارنا چاہتا ہوں ، جنہوں نے بہت مشکل حالات میں عدالت چلائی اوراس راستے میں مختلف طرح کی سیاسی، سماجی ، معاشرتی اور آئین مشکلات کا سامنا کیا اوراس امرمیں کوئی شک نہیں کہ انسانی حقوق کے حوالے سے چیف جسٹس ثاقب نثار کیخدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ اس وقت ملک کی مختلف عدالتوں میں 19 لاکھ کیسز زیر التواء ہیں جن کومخص3 ہزار ججز نہیں نمٹا سکتے، انہوں نے کہاکہ کہا جاتا ہے کہ ہم کوشش کریں گے کہ سول عدالتوں میں جلد مقدمات کے فیصلے ہوں اس کے ساتھ میری خواہش ہے کہ ہائیکورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہیںجبکہ میں یہ واضح کرتا ہوں کہ میرے ہوتے ہوئے سو موٹو کا اختیار بہت کم استعمال کیا جائے گا,سوموٹو کااختیار صرف وہا ں استعمال کیا جائے گا جہاں متعلقہ معاملے کے حوالے سے کوئی دوسرا راستہ نہ مل سکے ۔