وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر سے امدادی کاموں اور میڈیکل سروسز سے متعلق رپورٹس وصول کرنا شروع کردی

جمعرات 17 جنوری 2019 23:36

وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر سے امدادی کاموں اور میڈیکل سروسز ..
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ڈپٹی کمشنر تھرپارکر سے امدادی کاموں اور میڈیکل سروسز سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس وصول کرنا شروع کردی ہیں۔ جمعرات کو وصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق تھر پارکر کے ڈسٹرکٹ اور تعلقہ اسپتالوں میں192 بچے داخل کرائے گئے اور 5 بچے کم وزن اور قبل از وقت پیدائش کی وجہ سے جانبر نہ ہوسکے۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے تھرپارکر کو قحط زدہ ضلع قرار دیاہے جہاں پر خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ہفتہ وار بنیادوں پر صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینا شروع کیا ہے اور روزانہ کی بنیادوں پر ضلع تھرپارکر سے متعلق امدادی کاموں کی رپورٹس بھی منگوائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

ڈی سی تھر پارکر آصف جمیل نے گزشتہ روز بھیجی جانے والی اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ضلع تھر پارکر اور تعلقہ ہسپتالوں میں 553 بچے جن کی عمریں5 سال تک کی تھیں کا او پی ڈی میں علاج کیا گیا۔15 جنوری کو 58 بچے تشویشناک حالت میں ایمرجنسی میں لائے گئے اور انہیں اسپتالوں میں داخل کیا گیا جہاں پر پہلے سے داخل 76 بچوں کا علاج ہو رہا تھا اس طرح مجموعی طور پر اسپتالوں میں 192 بچے زیر علاج ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسپتال میں داخل 192 بچوں میں سی21 بچوں کو طبیعت ٹھیک ہو جانے کے بعد ہسپتالوں سے ڈسچارج کر دیا گیا،4 بچے کم وزن کے ساتھ پیدا ہوئے اور وہ مختلف زچگی کی پیچیدگیوں کے باعث تشویشناک حالت میں ضلع تھر پارکر کے مختلف علاقوں سے مختلف تاریخوں پر سول اسپتال مٹھی کی ایمرجنسی میں لائے گئے مگر ڈاکٹروں کی کوششوں کے باوجود بچے جانبر نہ ہوسکے۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ مٹھی نے ہر ایک بچے کی جاں بحق ہونے سے متعلق حقائق کے بارے میں درج ذیل رپورٹ دی ہے ۔ ایک بچہ ولدیت شوکت سحر رہائش پذیر ولیج ہمیرابا تعلقہ کلوائی کی ایک نجی کلینک میں پیدا ہوا جس کا وزن3.7 کلوگرام تھا اسی13 جنوری 2019 ء کو شام 4 بجے اسپتال میں داخل کیا گیا جسے سانس لینے میں تکلیف کی شکایت تھی۔ پروٹوکول کے مطابق بچے کا ضروری علاج کیا گیا مگر بچہ جانبر نہ ہوسکا اور15 جنوری 2019 ء کو صبح 8:40 پر انتقال کرگیا۔

ایک بچہ جڑواں ولدیت نندو ذات مینگھوار رہائش پذیر اسلام کوٹ آر ایچ سی اسلام کوٹ میں پیدا ہوا جس کا وزن ایک کلوگرام تھا اسے 11 جنوری کو شام 7:40 منٹ پر بہت کم وزن اور ریسپائریٹری ڈسٹریس سینڈروم(آرڈی ایس)کی تکلیف تھی، طریقے کار کے مطابق اس کا علاج کیا گیا مگر تمام تر کوششوں کے باوجود بچہ15 جنوری کو صبح 9:45 منٹ پر جاں بحق ہوگیا۔ تنیشا بنت ہارش مینگھوار عمر12 دن جو کہ اسلام کوٹ میں پیدا ہوا جس کا وزن 1.4 کلو گرام تھا جوکہ بہت کم وزن ہے اس بچی کو 14 جنوری 2019 ء کی صبح 1:45 منٹ پر داخل کیاگیا اسے ضروری ٹریٹمنٹ دیا گیا مگر بچی جانبر نہ ہوسکی اور 15 جنوری 2019 ء کو رات 9:45 منٹ پر انتقال کرگئی۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ تعلقہ اسپتال چھاچھرو نے اپنے اسپتال میں ایک بچے کے جاں بحق ہونے کے بارے میں رپورٹ دیتے ہوئے پرسن ولد آچر بھیل رہائش پذیر ولیج کیتار تعلقہ ڈھالی عمر 2 ماہ جوکہ 3.5 کلوگرام وزن کے ساتھ پیدا ہوا اسے 15 جنوری 2019 ء کو دوپہر 12 بچے اسپتال میں داخل کیا گیا اسے نمونیا/ بخار اور غشی کی شکایت تھی بچے کو تمام تر ضروری علاج معالجے کی سہولت فراہم کی گئی مگر بچہ جانبر نہ ہوسکا اور 16 جنوری 2019 ء کو صبح 2 بجے انتقال کرگیا۔

ڈپٹی کمشنر نے وزیر اعلی سندھ کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جمعرات کو 31 بنیادی صحت کے مراکز اور 18 گورنمنٹ ڈسپینسریاں جوکہ پی پی ایچ آئی کے زیر انتظام چلائی جا رہی ہیں کی او پی ڈی میں جمعرات کے روز 690 بچوں کا علاج کیا گیا ۔وزیراعلی سندھ کی ہدایات پر ضلع تھر پارکر میں محکمہ بہبود آبادی نے 12 دیہاتوں میں آگاہی /حمل روکنا سے متعلق 174 کلائنٹس کو فیملی پلاننگ سے متعلق آگاہی دی۔

وزیر اعلی سندھ نے محکمہ بہبود آبادی کو ہدایت کی کہ وہ ضلع تھرپارکر کے دیہاتوں میں ماں اور بچے کی صحت سے متعلق آگاہی مہم شروع کریں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ضلع بھر میں مفت گندم کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں ۔ جمعرات کو 5890 خاندانوں کو تیسرے مرحلے کے تحت گندم فراہم کی گئی مزید دوسرے مرحلے کے 57 خاندانوں کو 50 کلوگرام گندم کی بوریاں دی گئیں۔

10 رہ جانے والے خاندانوں(جنہوں نے گندم کی بوریاں نہیں لی تھیں) پہلے مرحلے کے سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہیں کہا گیا کہ وہ مقررہ پوائنٹ سے اپنے اپنے گندم کے بیگز لے لیں۔ جمعرات تک پہلے مرحلے میں 247209، دوسرے مرحلے میں 252081 خاندانوں اور تیسرے مرحلے میں 93440 خاندانوں کو50 کلوگرام کے گندم کی بوریاں فراہم کی گئیں۔ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی خواتین میں فیملی راشن بیگس (ایف آر بی) کی تقسیم جاری ہے۔

ایف آر بی کے دوسرے مرحلے میں حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین میں ان کی دہلیز پر فیملی راشن بیگس کی فراہمی شروع کی ہے۔17 جنوری تک دوسرے مرحلے میں 65314 بیگس تقسیم کئے جاچکے ہیں جبکہ پہلے مرحلے میں پہلے ہی36656 بیگس تقسیم کئے گئے ہیں۔ محکمہ لائیو اسٹاک نے مختلف تعلقوں کی10 دیہاتوں میں ویٹنری کیمپس قائم کئے ہیں ، ایک کیمپ مٹھی میں، ایک ڈیپلو میں، ایک ایک ڈھالی اور ننگر پارکر میں،4 اسلام کوٹ میں اور 2 تعلقہ چھاچھرو میں قائم کئے گئے ہیں، ان کیمپوں میں 20 جانوروں کا علاج کیا گیا اور 8568 کی ویکسینیشن کی گئی۔