․جلد از جلد انضمام کے طے شدہ فارمولے کے مطابق قبائلی علاقوں کو ترقیاتی فنڈز اور 100 ارب روپے کا بحالی پیکیج ادا کریں ‘سراج الحق

قبائلی علاقہ جات کو آئین و قانون کی عمل داری سے محروم رکھا گیاہے ، این ایف سی ایوارڈ میں قبائلی علاقوں کے لیے طے شدہ تین فیصد حصہ کی رقم بھی ابھی تک نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بحالی کا کام رکا ہوا ہے ‘امیر جماعت اسلامی

جمعرات 17 جنوری 2019 23:51

․جلد از جلد انضمام کے طے شدہ فارمولے کے مطابق قبائلی علاقوں کو ترقیاتی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2019ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیاہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیںجلد از جلد انضمام کے طے شدہ فارمولے کے مطابق قبائلی علاقوں کو ترقیاتی فنڈز اور 100 ارب روپے کا بحالی پیکیج ادا کریں ۔ وہ منصورہ میں سابقہ قبائلی علاقوں باجوڑ ، مہمند ، خیبر ، کرم ایجنسی اور درہ آدم خیل کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کررہے تھے ۔

وفد کی قیادت جماعت اسلامی قبائل کے امیر سردار خان نے کی ۔ وفد میں سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید، زرنور آفریدی اورد یگر مشران شامل تھے ۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد قبائل کو لاوارث چھوڑ دیا گیاہے ۔ انضمام کے وقت قبائلی علاقوں کی بحالی و ترقی کے جو وعدے کیے گئے تھے ، انہیں پورا نہیں کیا جارہاہے ۔

(جاری ہے)

قبائلی علاقہ جات کو آئین و قانون کی عمل داری سے محروم رکھا گیاہے ۔ این ایف سی ایوارڈ میں قبائلی علاقوں کے لیے طے شدہ تین فیصد حصہ کی رقم بھی ابھی تک نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بحالی کا کام رکا ہوا ہے ۔ان علاقوں کے لاکھوں لوگوں کو تعلیم اور علاج کے لیے پشاور اور دیگر شہروں میں جانا پڑتاہے ۔سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ فاٹا کے انضمام کے بعدوفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ جلد از جلد قبائلی علاقوںکے تباہ شدہ انفرا سٹرکچر کو بحال کراتیں ۔

تعلیمی اداروں ، ہسپتالوں ، سڑکوں اور مارکیٹوں کی نئے سرے سے تعمیر کیا جاتا اور قبائلی عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں مہیا کی جاتیں مگر گزشتہ سات آٹھ ماہ کے عرصے میں اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ قبائلی عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ شدید سردی اور برفباری میں بھی یہ لوگ دیواروں اور چھتوں کے بغیر تباہ حال گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔

قبائلی عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکومت نے فوری طور پر ان علاقوں کی بحالی کی طرف توجہ نہ دی تو عوام کے اندر عدم اعتماد کی فضا جنم لے سکتی ہے ۔ انضمام کے وقت ان علاقوں میں خوشی کی جو لہر اٹھی تھی وہ آہستہ آہستہ مایوسی میں بدل رہی ہے ۔ پاک افغان بارڈر پر رہنے والے قبائل نے ہمیشہ پاکستان کے لیے بغیر تنخواہ کے فوج کا کردار ادا کیا ۔

کشمیر کی آزادی میں ان قبائل کا نمایاں کردار ہے ۔ آج کشمیر کا جو حصہ آزاد ہے وہ انہی قبائل کی جدوجہد کا نتیجہ ہے لیکن ستر سال سے ان لوگوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہاہے اور ان کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیاہے ۔ بدامنی اور دہشتگردی کی وجہ سے ان علاقوں کا بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہوچکاہے ۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں قبائلی عوام نے دی ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت نے انضمام کے وقت ان علاقوں کے لیے جس ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا تھا ، اس پر عمل کیا جائے ۔ ان علاقوں میں شرح تعلیم سب سے کم اور بے روزگاری سب سے زیادہ ہے اس طرف حکومت کو خصوصی توجہ دینا ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سکول کالجز کھولنے کی ضرورت ہے ۔