علم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، ترقی یافتہ اقوام نے علم ہی کی بدولت ترقی کی

وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد کا اساتذہ کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب

جمعرات 17 جنوری 2019 23:59

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا ہے کہ علم کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، اگر ہم ترقی یافتہ اقوام کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ ترقی صرف اور صرف علم ہی کی بدولت ممکن ہوئی ہے، علم کے بغیر ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، ہمارے پاس دنیا کا بہترین نظام تعلیم ہے، اسی نظام تعلیم کو اپناتے ہوئے پچھلی تین دہائیوں کے دوران متعدد ترقی پذیر ممالک آج ترقی یافتہ ممالک بن گئے ہیں، کیا وجہ ہے ہم ابھی تک پسماندہ ہی ہیں، اس کا مختصر جواب یہی ہے کہ ہم نے اس سسٹم کو اپنا تو لیا مگر اسے تسلیم کرنے یا اسے سمجھنے کی ضرورت محسوس نہیںکی جس کی وجہ سے ہم ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد اساتذہ کی تربیتی ورکشاپ کے دوران خطاب کر رہے تھے۔ یہ تربیتی ورکشاپ تین روز تک جاری رہے گی جس میں اساتذہ کو سمسٹر سسٹم کی افادیت، اساتذہ کو کلاس میں جانے سے قبل تیاری، پرچہ جات کی تیاری کے حوالہ سے تربیت دی جا رہی ہے۔ وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے اپنے لیکچر کے دوران کہا کہ جب نوکری کیلئے کوئی بھی امیدوار جاتا ہے تو اس میں سب سے پہلے اہلیت دیکھی جاتی ہے کہ آیا وہ جس نوکری کیلئے امیدوار ہے اس کیلئے وہ اہل ہے کہ نہیں، اگر اس کے اندر اہلیت ہوتی ہے تو اسے نوکری کیلئے چنا جاتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر افتخاراحمد نے کہا کہ اگر ڈاکٹر، انجینئرز، وکلاء اور اسی طرح کے دیگر طبقات اپنا کام درست نہیں کر رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس معاشرہ کے اساتذہ علم کی صحیح منتقلی میں ناکام ہیں اور اسی وجہ سے معاشرہ میں پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں، ملک کے بنیادی ڈھانچہ میں کمزوری کا ذمہ دار کمزور نظام تعلیم ہے، کمزور نظام تعلیم معاشرہ کی ضرورت کے مطابق علم کی منتقلی میں ناکام رہا ہے، اگر ہم یونیورسٹیوں سے اہل لوگوں کو تیار کرتے تو ہر چیز بہتر سمت میں جا رہی ہوتی۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ امریکہ کا نظام تعلیم کتب، مطالعہ پر منحصر ہے وہاں کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کتاب کا تصور ابھی تک زندہ ہے وہاں جو بھی بندہ یونیورسٹی میں داخل ہوتا ہے تو اس کا مقصد ڈگری کے حصول کے ساتھ ساتھ علم حاصل کرنا ہوتا ہے لیکن یہاں حالات قدرے مختلف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اب معلم پر منحصر ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کر کے قوم کو آگے لیکر جانا چاہتا ہے یا وہ مسائل سے جی چرانا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور استاد بطور رہنما تعلیم کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا ہے، اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم معاشرہ کو بہتری کی طرف کبھی نہیں لے کر جا سکیں گے۔ انہوں نے تربیتی ورکشاپ میں شریک تمام اساتذہ سے کہا کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں، ورکشاپ کے بہترین انعقاد پر وائس چانسلر ایبٹ آباد یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخاراحمد نے ڈائریکٹوریٹ آف اکیڈمکس کو خراج تحسین پیش کیا۔