Live Updates

حکومت کا نئے چیف جسٹس کے بیان کا خیر مقدم

نئے چیف جسٹس کی تجاویز بہت اہم ہیں۔حکومت اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے معاملے پر مذاکرات کے حق میں ہیں۔ چیف جسٹس کی یہ بات خوش آئند ہے کہ جمہوریت یہی ہے کہ ادارے آزاد ہوں اور اپنا اپنا کام کریں۔ ۔پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 18 جنوری 2019 11:32

حکومت کا نئے چیف جسٹس کے بیان کا خیر مقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جنوری 2019ء) : حکومت نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس کا کہنا ہے کہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تجاویز بہت اہم ہیں۔حکومت اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے معاملے پر مذاکرات کے حق میں ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس کا مزید کہنا تھا کہ ملکی نظام چلانا ہے تو ہر ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

نئے آنے والے چیف جسٹس کی یہ بات خوش آئند ہے کہ جمہوریت یہی ہے کہ ادارے آزاد ہوں اور اپنا اپنا کام کریں۔واضح رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاکستان کے 26 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اُٹھا لیا ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی بطور چیف جسٹس حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی جہاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوینے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے حلف لیا۔

(جاری ہے)

حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان ، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چئیرمین سینیٹ، سپریم کورٹ کے موجودہ، سابق ججز ، مختلف ممالک کے عدالتی نظام میں اہم عہدوں پر فائز غیر ملکیوں نے بھی شرکت کی۔خیال رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ 21 دسمبر 1954ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے ، وہ اپنی تعلیمی قابلیت اور سب سے زیادہ فیصلے تحریر کرنے کے حوالے سے منفرد مقام رکھتے ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1969ء میں میٹرک کے امتحان میں ملتان بورڈ سے پانچویں جبکہ 1971ء میں انٹرمیڈیٹ میں لاہور بورڈ اور 1973ء میں پنجاب یونیورسٹی سے پہلی پوزیشنز حاصل کیں اور اسی یونیورسٹی سے 1975ء میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، انہیں تین بار نیشنل ٹیلنٹ اسکالرشپ سے نوازا گیا۔ کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے 1977ء اور 1978ء میں انہوں نے قانون کی دو ڈگریاں حاصل کیں، تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ 1979ء میں ملک واپس آئے اورلاہور ہائی کورٹ سے وکالت کا آغاز کیا اور 1985ء میں سپریم کورٹ کے وکیل کا درجہ ملا۔

1998ء میں جسٹس آصف سعید کھوسہ لاہور ہائی کورٹ جبکہ 2010ء میں سپریم کورٹ کے جج منتخب ہوئے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کئی اہم کیسز کی سماعتکرنے والے بینچز کاحصہ رہے، انہوں نے چارکتابیں بھی تصنیف کیں۔ جسٹس آصف سعد کھوسہ کا شمار لاہور ہائیکورٹ کے ان ججز میں ہوتا ہے جنہوں نے 3 نومبر 2007ء میں آمر پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے بعد پی سی او کے تحت حلف اُٹھانے سے انکار کیا تھا۔

جسٹس آصف سعد کھوسہ نے بطور جج قریبا 19 سال اپنی خدمات دیں۔اپنے کیرئیر کے دوران انہوں نے 55 ہزار کیسز نمٹائے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نےپاکستان میں سست جوڈیشل سسٹم کے باوجود 2014ء سے 2018ء تک چار سال کے دوران دس ہزار فوجداری مقدمات نمٹا کر زیر التوا مقدمات نمٹانے میں اہم کردار ادا کیا اور ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ یہ مقدمات 1994ء سے زیر التوا ہیں جب کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ مقدمات کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرنے کی بجائے عدالت میں فیصلہ سناتے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات