عاقب جاوید نے قومی ٹیم کےلئے فٹنس کلچر پر سوال اٹھا دیے

فٹنس سب کچھ ہوتی تو انضمام الحق کبھی نہ کھیل پاتے :سابق فاسٹ باﺅلر

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعہ 18 جنوری 2019 14:23

عاقب جاوید نے قومی ٹیم کےلئے فٹنس کلچر پر سوال اٹھا دیے
لاہور(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 جنوری2019ء) سابق ٹیسٹ فاسٹ باﺅلرعاقب جاوید نے قومی ٹیم کے لیے فٹنس کلچر کو مضحکہ خیز قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیلنٹ کو فٹنس کے نام پر ضائِع کیا جارہا ہے۔ایک انٹر ویوکے دوران عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ اگر کرکٹ گراﺅنڈ پر تیز ڈورنا ہی اہم ہوتا تو انضمام الحق کبھی انٹر نیشنل کرکٹ کھیل نہ پاتے اور ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کی صلاحیتوں کو کوئی دیکھ نہ پاتا، سری لنکا کو ورلڈ کپ جتوانے والے کپتان ارجنا رانا ٹنگا کی مثال سب کے سامنے ہے، ان تمام کھلاڑیوں نے اپنی تکینیک اور مہارت کے بل بوتے پر نام کمایا، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ کرکٹ فٹ بال جیسا کھیل نہیں ہے جس میں صرف تیز دوڑنے والے کی اہمیت ہوتی ہے ، فٹنس کی اہمیت اپنی جگہ ایک حد تک ضروری ہے لیکن اس کو بنیاد بناکر بہترین تکنیک اور ٹیلنٹ رکھنے والے کرکٹرز کو پاکستان ٹیم سے دور نہیں کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

سابق ٹیسٹ کرکٹر نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا کہ وہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر ،بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور سمیت تمام غیر ملکی سٹاف کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ ورلڈکپ سے پہلے گھروں میں جانے کے بجائے یہاں رہ کرکھلاڑیوں کو میگا ایونٹ کی تیاری کرائیں،ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ کوچز بدلنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، کسی کوچ کے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ وہ گھمائے گا اور ہماری ٹیم ٹاپ پر پہنچ جائے گی،کرکٹ میں اچھے نتائج کے لیے بہترین پلاننگ کرنا پڑتی ہے، مکی آرتھر اینڈ کمپنی کو بھی ابھی سے 30 کرکٹرز کا پول تیارکرکے ورلڈکپ کیمپ کی پلاننگ کرلینی چاہیے اور چھ ماہ ان کو تیارکریں، ماضی میں ایسا ہی ہوتا آیا ہے کہ غیرملکی کوچز چھٹیوں پر چلے جاتے ہیں کچھ پی ایس ایل میں مصروف ہوجائیں گے اور پھر ایسا ہوگا کہ ورلڈکپ سے چند روز پہلے کیمپ لگے گا، اور پھر ساری توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ کون تیز بھاگ سکتا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم میں اس وقت ہی بہتری آئے گی جب ہم اپنے ڈومیسٹک کرکٹ کے پرفارمرز کو عزت دیں گے۔

عاقب جاوید کا مزید کہا تھا کہ پاکستانی ٹیم کو ہمیشہ سے دورہ جنوبی افریقہ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم ا س بار جو چیز سامنے آئی ہے وہ ٹیم میں زیادہ رفتار والے باﺅلرز کا نہ ہونا ہے، اس وقت ہمارے پاس 130 سے 135 تک کی سپیڈ والے باﺅلرز ہیں جن کا جنوبی افریقی باﺅلرزسے موازنہ نہیں کیا جاسکتا کیو ں کہ وہ سب 140 سے اوپر گیند کررہے ہیں، انہوں نے پلاننگ کے ساتھ شارٹ پچ باﺅلنگ کرکے پاکستانی بلے بازوں کو آﺅٹ کیا، ہمارے عثمان شنواری بگ بیش میں 150 کلومیٹر کی رفتار سے گیند کررہے ہیں لیکن ان کو ٹیسٹ میچز سے باہر رکھا، وہاب ریاض جیسے باﺅلرزکو بھی ان پچز پر ہونا چاہیے تھا،ہم بغیر تیاری کے جنوبی افریقہ گئے اور ٹی ٹونٹی ٹیم کے ساتھ ٹیسٹ سیریز کھیلی۔