سعودی عرب کی جیلوں میں دس ہزار پاکستانی قید ہیں، تمام کیسوں کا جائزہ لیا جارہا ہے

قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے بھی زیر غور ہیں، افغانستان میں امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے‘ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ، افغانیوں پر مبنی افغان سربراہی میں امن اور مفاہمت کا عمل ہی صرف معاملے کا حل ہے،پاکستان افغانستان کی حمایت کے لئے ملک میں دیرپا امن لانے کی اپنی کوشش میں ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ اپنے رابطے جاری رکھے گا، وزارت خارجہ

جمعہ 18 جنوری 2019 16:00

سعودی عرب کی جیلوں میں دس ہزار پاکستانی قید ہیں، تمام کیسوں کا جائزہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے‘ افغانستان میں تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ،افغانیوں پر مبنی افغان سربراہی میں امن اور مفاہمت کا عمل ہی صرف معاملے کا حل ہے،پاکستان افغانستان کی حمایت کے لئے ملک میں دیرپا امن لانے کی اپنی کوشش میں ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ اپنے رابطے جاری رکھے گا،سعودی عرب کی جیلوں میں دس ہزار پاکستانی قید ہیں، تمام کیسوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ، قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے بھی زیر غور ہیں۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ پاکستان کی سماجی اقتصادی ترقی کے لئے افغانستان میں امن ضروری ہے۔ پاکستان اور بالخصوص وزیراعظم کافی عرصہ سے یہ کہتے رہے ہیں کہ افغانستان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

افغانیوں پر مبنی افغان سربراہی میں امن اور مفاہمت کا عمل ہی صرف اس معاملے کا حل ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ دیگر لوگ بھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں۔

افغانستان میں سیاسی حل تلاش کرنے کے لئے پاکستان اور امریکہ کے خیالات میں مطابقت پیدا ہوئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا ہے اور افغان مسئلے کے بات چیت کے ذریعے حل کے لئے پاکستان کا تعاون مانگا ہے۔ پاکستان افغان امن عمل کو سپورٹ کرنے کے لئے تمام اہم علاقائی ممالک سے رابطہ کر رہا ہے۔ سعودی عرب متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہمارے رابطے امن و مصالحتی عمل لانے میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔

پاکستان افغانستان کی حمایت کے لئے ملک میں دیرپا امن لانے کی اپنی کوشش میں ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ اپنے رابطے جاری رکھے گا۔وزارت خارجہ کی جانب سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں‘ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں شہید ہونے والے معصوم افراد کی تعداد 1139 ہے۔

2014ء میں 161 افراد ‘ 2015ء میں 156 افراد‘ 2016ء میں 156 افراد‘ 2017ء میں 291 افراد اور 2018ء میں 375 افراد شہید ہوئے۔ 2018ء بھارتی مقبوضہ کشمیر میں خونی سالوں میں سے ایک سال تھا جس میں بھارتی مقبوضہ افواج نے 350 معصوم کشمیریوں کو قتل کیا اور کئی افراد کو اندھا اور معذور کیا جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ایک ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس نے کہا کہ جب تک دنیا کو کشمیریوں کی اپنی زبان میں ان پر ڈھائے جانے والے مظالم نہیں سنوائیں گے دنیا کو پتہ نہیں چلے گا۔

کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے حوالے سے یورپی یونین پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔ پانچ فروری کو حق خودارادیت منایا جارہا ہے۔ کشمیر کے مسئلے کو ’’ انسانی المیہ‘‘ کے طور پر دنیا کے ہر فورم پر اجاگر کریں گے۔ خرم دستگیر کے سوال کے جواب میں عندلیب عباس نے کہا کہ ماضی میں بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے ڈھکوسلے کو پاک فوج اور پاکستان کے سول اداروں نے غلط قرار دیا اب تو بھارتی میڈیا نے بھی کہہ دیا ہے کہ یہ سرجیکل سٹرائیک کا بھارتی پروپیگنڈہ غلط تھا۔

وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری شاندانہ گلزار نے ایوان کو بتایا کہ پہلی مرتبہ کمرشل اتاشیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا معیار اپنایا گیا ہے جس کے تحت گزشتہ سال 12 کمرشل اتاشیوں کو واپس بلایا گیا‘ جب تک کارکردگی جانچنے کا طریقہ کار نہیں اپنایا جاتا اس وقت تک مسائل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پاکستان کے برآمدی شعبے کا اہم حصہ ہے، اس سیکٹر کے لئے پروٹیکشن ازم اور سبسڈی سے کام نہیں چلے گا۔

ہمیں اپنے معیار کو بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہالینڈ‘ ترکی اور ایران کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدوں کے لئے کوشاں ہے تاہم دنیا بھر میں اقتصادی مسائل موجود ہیں جس کے اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال پہلے پاکستان عالمی تجارتی تنظیم کے گورنمنٹ / پبلک پرکیورمنٹ ایگریمنٹ کا مبصر بن چکا ہے۔

اس معاہدے کے تحت پاکستان ملٹری یونیفارمز اور اس شعبہ کی دیگر مصنوعات کے آرڈر حاصل کر سکے گا تاہم ہمارے قوانین ناقص ہیں جن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولٹری پروڈکشن کے ضمن میں کل 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈڈ انڈسٹری میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے فروغ کے لئے حکومت ملائیشیا اور جاپان کے ماڈل کو اپنانے کی پیروی کر رہی ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس نے کہا کہ گزشتہ پانچ مہینوں میں حکومت نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تعلقات کا از سر نو جائزہ لیاہے اور اس میں بہتری لانے کے لئے کوششیں کی ہیں۔ وزیراعظم نے سعودی عرب میں بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔ سعودی عرب نے ادائیگی کے توازن کو برقرار رکھنے کے لئے تین ارب ڈالر کی امداد دی ہے اس کے علاوہ تیل کی موخر ادائیگی بھی کی جائے گی۔

اس کے علاوہ سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری میں دلچسپی لی ہے۔ سعودی وفد نے اس حوالے سے پاکستان کا دورہ بھی کیا۔ آئل ریفائنری کے ضمن میں سعودی عرب کی جانب سے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے لئے سعودی عرب نے ویزہ فیس 3 ہزار سعودی ریال سے کم کرکے 305 سعودی ریال کردی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے بھی ادائیگیوں میں توازن کے لئے پاکستان کی امداد کی ہے۔

یو اے ای پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ مہینوں میں اقتصادی طور پر مشکلات کا سامنا تھا جس کے حل کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ تاہم ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری پالیسی ’’امداد نہیں تجارت‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نہیں چاہتا کہ پاکستان کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات سامنے آئیں کیونکہ اس میں سائنس و ٹیکنالوجی سمیت کئی شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے معاہدے شامل ہیں،پاکستان اور چین نالج اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے معاہدوں میں منسلک ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بیلنس آف پیمنٹ کیلئے پاکستان کو امداد رعایتی نرخوں پر دی گئی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں مقیم پاکستانیوں کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت سعودی عرب اور دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی مشکلات سے آگاہ ہے۔ سعودی عرب اور مڈل ایسٹ کی حکومتیں اپنے شہریوں کو روزگار دینے کی پالیسیوں پر گامزن ہیں جس کے باعث مشکلات پیش آرہی ہیں۔

سعودی عرب کی جیلوں میں دس ہزار پاکستانی قید ہیں۔ تمام کیسوں کا جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے بھی زیر غور ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے،پاور لومز ٹیکسٹائل کے طویل ویلیو چین کا حصہ ہے۔ دنیا میں پاور لومز کی ٹیکنالوجی اپ گریڈ ہوگئی ہے تاہم پاکستان میں پیداوار اور معیار کم ہے اس کے باوجود حکومتی نمائندوں نے دو مرتبہ پاور لومز سیکٹر کے نمائندوں سے بات کی ہے۔

ہم ان کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کریں گے۔ حالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ کاٹج انڈسٹری کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کاٹج انڈسٹری کے لئے مارکیٹنگ مینجمنٹ میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں صنعتوں کے مسائل کے حل کے لئے ٹیکسٹائل پالیسی میں ان کی مشاورت شامل ہوگی۔ وقفہ سوالات کے دوران جویریہ ظفر نے کہا کہ کراچی لیاری میں او پی ایف سکول میں 375 بچے زیر تعلیم ہیں تاہم وہاں پر ایک بچہ بھی سمندر پار پاکستانیوں کا زیر تعلیم نہیں ہے۔

اس سے واضح ہے کہ وہاں پر اس سکول کی ضرورت نہیں تھی۔ پاکستان میں اب کوئی بھی او پی ایف گھوسٹ سکول نہیں کھلے گا۔ ایسے تمام ادارے نقصان میں جارہے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ ہمارے علاقے میں بھی او پی ایف سکول ہے ۔ ان سکولوں میں معیار تعلیم کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔