لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک کے 7افراد کی نظربندیوں میں توسیع ختم کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیدیا

قانون شکنی والے لوگ معاشرے کی تباہی کے ذمہ دار ہیں،قانون نافذ کرنے والے کیا کر رہے ہیں،ریمارکس ،سماعت 21جنوری تک ملتوی

جمعہ 18 جنوری 2019 16:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک پاکستان کے دس کارکنوں کی نظر بندیوں میں توسیع کے خلاف درخواستوں پر سماعت 21 جنوری تک ملتوی کر دی جبکہ سات افراد کی نظربندیوں میں توسیع خود ختم کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا ۔مسٹر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نظر بندیوں مین توسیع کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی ۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو طلب کرکے پہلے اپیلوں پر فیصلے کرنے کی ہدایت کی تھی ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف نظر بندیوں کے خلاف اپیلیں زیر سماعت ہیں مگر ان پر فیصلے کرنے کی بجائے نظر بندیوں میں توسیع کی جا رہی ہے ۔سرکاری وکیل نے بتایا کہ پنجاب بھر میں 582 افراد کو نقص امن عامہ کے تحت نظر بند کیا گیا ،21افراد کی نظربندی ختم کرکے رہا کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

جبکہ عدالت کے حکم پر ہوم سیکرٹری پنجاب نے نظر بندیوں کے خلاف زیرالتواء اپیلوں پر فیصلے کر رہے ہیں ۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون شکنی والے لوگ معاشرے کی تباہی کے ذمہ دار ہیں،دوسری طرف قانون نافذ کرنے والے کیا کر رہے ہیں ۔درخواست گزاروں ناصر منہاس ،مرتضیٰ پیرزادہ سمیت دیگر نے موقف اپنایا کہ توڑ پھوڑ سے کوہی تعلق نہیں ہے۔معزز عدالت سے استدعا ہے کہ نظر بندیوں میں 30روز کی توسیع کو کالعدم قرار دیا جائے ۔جس پر فاضل عدالت نے سات افراد کی نظربندیوں میں توسیع خود ختم کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا جن میں غلام رسول ،عمران بشیر ،حافظ حفیظ ،غلام مصطفیٰ،عثمان سیالوی ،غلام عباس اور شہزاد شامل ہیں ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 21 جنوری تک ملتوی کر دی ۔